Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 51
فَاَصَابَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ؕ وَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰۤؤُلَآءِ سَیُصِیْبُهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ۙ وَ مَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
فَاَصَابَهُمْ : پس انہیں پہنچیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۭ : جو انہوں نے کمائی وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور جن لوگوں نے ظلم کیا مِنْ هٰٓؤُلَآءِ : ان میں سے سَيُصِيْبُهُمْ : جلد پہنچیں گی انہیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۙ : جو انہوں نے کمایا وَمَا هُمْ : اور وہ نہیں بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
ان پر انکے اعمال کے وبال پڑگئے اور جو لوگ ان میں سے ظلم کرتے رہے ہیں ان پر ان کے عملوں کے وبال عنقریب پڑیں گے اور وہ (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے
(39:51) اصابھم : ماضی واحد مذکر غائب اصابۃ (افعال) مصدر ۔ جس کے معنی پالینے کے ہیں۔ اصاب وہ آپہنچا۔ وہ آپڑا۔ اس نے پالیا۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع الذین من قبلہم۔ میں ۔ وہ ان پر آپڑیں۔ سیئات ماکسبوا۔ بدیاں جو انہوں نے کمائی تھیں (بصورت ما موصولہ) ۔ اعمال بد۔ (بصورت ما مصدریہ) نیز ملاحظہ ہو 39:48 ۔ اصابھم سیئات ما کسبوا۔ ان کے بد اعمال ان کو آلیں گے۔ بد اعمال سے مرادان کی سزا ہے۔ یعنی ان کے بد اعمال کی سزا ان پر آپڑے گی۔ سیئات کی سزا کو سیئات صرف تقابل کی وجہ سے قرار دیا۔ سمی جزاء السیئۃ سیئۃ للازدواج کقولہ تعالیٰ وجزاء سیئۃ سیئۃ مثلہا (42:40) والذین ظلموا من ھؤلائ : الذین ظلموا سے مراد مشرکین ہیں جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے ان الشرک لظلم عظیم (31:13) بیشک شرک بہت بڑا ظلم ہے ۔ من بیانیہ ہے۔ ومن للبیان فانھم کلہم کانوا ظلمین (روح المعانی) من بیانیہ ہے۔ کیونکہ وہ سب کے سب ہی ظالم تھے۔ ھؤلائ۔ اسم اشارہ ۔ جمع یہ سب ۔ من ھؤلاء سے مراد مشرکین مکہ ہیں اور یہ ظالم لوگ بھی ۔۔ بعض کے نزدیک من تبعیحیہ ہے اور اس صورت میں والذین ظلموا من ھؤلاء کا ترجمہ ہوگا :۔ اور ان میں سے جو شرک پر مصر رہے (اخیر دم تک) ۔ سیصیبھم : س مستقبل قریب کے لئے ہے یصیب صیغہ واحد مذکر غائب مضارع معروف۔ اصابۃ (افعال) سے بمعنی پہنچنا۔ آجانا۔ آپڑنا۔ یہ اصاب السہم سے ہے۔ جس کا مطلب ہے تیر ٹھیک نشانہ پر جالگا۔ مصیبۃ اصل میں اس تیر کو کہتے ہیں جو ٹھیک نشانہ پر جاکر بیٹھ جائے۔ اس کے بعد (عرف عام میں) ہر حادثہ اور واقعہ کے ساتھ یہ لفظ مخصوص ہوگیا ہے۔ سیئات ما کسبوا۔ ان کے اعمال بد کی جزائ۔ یعنی عنقریب ان کی بد اعمالیوں کی سزا اب پر آپڑے گی (چنانچہ کفار مکہ سات سال تک قحط میں مبتلا رہے۔ پھر بدر میں ان کے بڑے بڑے سردار مارے گئے ۔ اور واصل جہنم ہوئے صرف وہ لوگ محفوظ رہے جنہوں نے توبہ کرلی۔ اور مسلمان ہوگئے) وما ہم بمعجزین : ما نافیہ ہے معجزین اسم فاعل جمع مذکر۔ عاجز بنا دینے والے۔ ہرا دینے والے۔ اور یہ اللہ کو ہرا نہیں سکتے۔ یعنی اللہ کی گرفت سے چھوٹ نہیں سکتے۔
Top