Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 60
وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ تَرَى الَّذِیْنَ كَذَبُوْا عَلَى اللّٰهِ وُجُوْهُهُمْ مُّسْوَدَّةٌ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِیْنَ
وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور قیامت کے دن تَرَى : تم دیکھو گے الَّذِيْنَ كَذَبُوْا : جن لوگوں نے جھوٹ بولا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے مُّسْوَدَّةٌ ۭ : سیاہ اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ : میں جَهَنَّمَ : جہنم مَثْوًى : ٹھکانا لِّلْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
اور جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ بولا تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہو رہے ہوں گے کیا غرور کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ نہیں ہے ؟
(39:60) یوم القیمۃ مسودۃ : یوم بوجہ ظرفیت منصوب ہے۔ الذین اسم موصول جمع مذکر کذبوا علی اللّٰہ بدل ہے الذین سے وجوہہم مضاف مضاف الیہ مل کر مبتدا ۔ مسودۃ اسم فاعل واحد مؤنث اسوداد افعلال مصدر سے ۔ سیاہ ۔ خبر۔ مبتدا خبر مل کر جملہ اسمیہ ہوا۔ یہ جملہ موضع حال میں ہے لہٰذا محل نصب میں ہے۔ یعنی قیامت کے دن تو دیکھے گا۔ ان لوگوں کو جنہوں نے اللہ پر دروغ گوئی کی درآں حالیکہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے۔ اللہ پر دروغ گوئی سے مراد اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اسے صاحب اولاد ماننا۔ یا ان صفات کی اس کی طرف نسبت کرنا جو اس کی شان کے شایان نہیں ہیں۔ الیس۔ الف استفہام انکاری کے لئے ہے لیس فعل ناقص ماضی واحد مذکر غائب نہیں ہے۔ نفی کا انکار۔ مثبت کا اقرار ہے۔ یعنی ضرور ہے۔ مثوی۔ ظرف مکان مفرد مثاوی جمع ٹھکانہ۔ فرودگاہ ۔ اترنے کا مقام۔ دراز مدت تک ٹھہرنے کی جگہ۔ مطلب : متکبرین کا ٹھکانا ضرور بالضرور جہنم میں ہوگا۔ متکبرین۔ اسم فاعل جمع مذکر تکبر کرنے والے۔ اللہ کو ماننے اور اس کی اطاعت کرنے سے سرتابی کرنیوالے
Top