Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور (اے محمد ﷺ تمہاری طرف اور ان (پیغمبروں) کی طرف جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں یہی وحی بھیجی گئی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے عمل برباد ہوجائیں گے اور تم زیاں کاروں میں ہوجاؤ گے
(39:65) ولقد واؤ حالیہ ہے لقد ماضی کے ساتھ تحقیق کے معنی دیتا ہے۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ ۔۔ الذین من قبلک سے مراد وہ پیغمبر و رسول جو آپ ﷺ سے پہلے مبعوث ہوئے تھے۔ والی الذین ای واوحی الی الدین۔ لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکونن من الخسرین ۔ میں لام اول (لئن کی لام) کو اللام الموطئۃ للقسم کہتے ہیں۔ (وہ لام جو قسم کے لئے راہ ہموار کرے) اس سے قبل قسم محذوف ہے ای واللّٰہ لئن ۔۔ الخ لام دوم۔ لام سوم لیحبطن اور لتکونن کی لام جواب قسم کی لام ہیں۔ اور جواب قسم لیحبطن ۔۔ الخ قائم مقام دو جواب کے ہے۔ جواب قسم و جواب شرط۔ (لئن میں ان شرطیہ ہے اور ان اشرکت جملہ شرطیہ ہے اور لیحبطن ۔۔ الخ جواب شرط ہے) ۔ اشرکت۔ ماضی واحد مذکر حاضر۔ اشراک مصدر (افعال) تو نے شرک کیا ان اشرکت اگر تو نے شرک کیا۔ یغبطن۔ مضارع بانون تاکید ثقیلہ۔ واحد مذکر غائب حبط مصدر ۔ (باب سمع) ضرور بےکار جائے گا۔ ضائع ہوجائے گا۔ حبط دم القتیل مقتول کا خون رائیگاں گیا الحبط کے معنی کسی کام کا ضائع اور اکارت ہوجانا کے ہیں۔ تکونن۔ مضارع بانون تاکید ثقیلہ واحد مذکر حاضر۔ تو ضرور ہوجائے گا۔ کون مصدر (باب نصر) الخسرین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ خسر و خسران مصدر۔ نقصان اٹھانے والے۔ گھاٹا پانے والے۔ زیاں کار۔ اشرکت ، عملک ، تکونن میں ضمیر واحد مذکر حاضر کا مرجع کون ہے۔ اس کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) اس کا مرجع عام مخاطب امت میں سے کا ہر ایک شخص ہے۔ یعنی آپ کی طرف اور دیگر پیغمبران کی طرف یہ وحی بھیج دی گئی ہے کہ تمہارا اپنی قوم کے ہر فرد سے یہ خطاب ہو۔ اے مخاطب اگر تو نے شرک کیا تو تیرے سب اعمال اکارت جائیں گے۔ اور تو ضرور گھاٹا پانے والوں سے ہوجائے گا۔ (2) اس کا مرجع لقد اوحی الیک اور من قبلک کے قرینہ سے نبی کریم ﷺ ہیں مگر اس پر اکثر علماء نے اعتراض کیا ہے کہ انبیاء کی شان میں شرک کا تصور بھی محال ہے ۔ لیکن اس بارے میں تفسیر حقانی کے مصنف کی تشریح قابل غور ہے۔ فرماتے ہیں :۔ ” ولقد اوحی الیک والی الذی من قبلک ۔۔ الخ کہ اے محمد ﷺ تیری طرف اور تجھ سے پہلے انبیاء کی طرف ہم یہ حکم بھیج چکے ہیں کہ اگر تو اے محمد ﷺ بالفرض یا تجھ سے پہلے انبیاء (فرضا) شرک کریں۔ تو ان کے نیک کام اکارت ہوجائیں ۔ اور بڑی بربادی میں پڑیں۔ یہ کلام شہنشاہی اور جلالی رعب کے قاعدہ پر ہے۔ آنحضرت ﷺ اور اگلے انبیاء سے شرک سرزد ہونا محال تھا کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) معصوم ہیں مگر مخاطب کے سنانے کو ایسا پر زور حکم سنا دیا کہ یہ نکوہیدہ کا مکسی کو بھی معاف نہیں “۔ مولانا تھانوی (رح) آیت ولا تکونن من المشرکین (6:14) کی وضاحت کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :۔ تکالیف شرعیہ کسی سے بھی ساقط نہیں ہوتیں یہاں تک کہ انبیاء سے بھی۔
Top