Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 101
وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ١ۖۗ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ اِنَّ الْكٰفِرِیْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَاِذَا : اور جب ضَرَبْتُمْ : تم سفر کرو فِي الْاَرْضِ : ملک میں فَلَيْسَ : پس نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : کہ تَقْصُرُوْا : قصر کرو مِنَ : سے الصَّلٰوةِ : نماز اِنْ : اگر خِفْتُمْ : تم کو ڈر ہو اَنْ : کہ يَّفْتِنَكُمُ : تمہیں ستائیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنَّ : بیشک الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كَانُوْا : ہیں لَكُمْ : تمہارے عَدُوًّا مُّبِيْنًا : دشمن کھلے
اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
(4:101) ضربتم فی الارض (سبب) تم زمین میں سفر کرو۔ ضرب فی الماء پانی میں تیرنا۔ تقصروا من الصلوۃ۔ تم قصر کرو نماز میں۔ یعنی نماز کو مختصر کرلو۔ یغتنکم۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ کم ضمیر مفعول ۔ جمع مذکر حاضر۔ فتن وفتون مصدر باب ضرب۔ کہ تم کو پریشانی میں ڈال دیں گے۔ مصیبت میں مبتلا کردیں گے۔ آیت ہذا میں کلام ان خفتم ۔۔ کفروا۔ کلام ما قبل سے منفصل ہے اور کلام مابعد سے متصل۔ اس صورت میں یہ شرط ہے اور جواب شرط اس کے بعد محذوف یعنی ” تو بھی قصر نماز کرلو۔ اور اگر اس کو کلام ماقبل کے ساتھ لیا جاوے تو مطلب ہے “ تم قصر نماز کرسکتے ہو جب تم حالت سفر میں ہو اور جب دشمنوں کی طرف سے تکلیف و گزند کا اندیشہ ہو۔ بحرکیف بحالت سفر اور بحالت خوف کفار۔ دونوں حالتوں میں قصر جائز ہے۔
Top