Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 62
فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ یَحْلِفُوْنَ١ۖۗ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا
فَكَيْفَ : پھر کیسی اِذَآ : جب اَصَابَتْھُمْ : انہیں پہنچے مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت بِمَا : اس کے سبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ ثُمَّ : پھر جَآءُوْكَ :وہ آئیں آپ کے پاس يَحْلِفُوْنَ : قسم کھاتے ہوئے بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ : کہ اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّآ : سوائے (صرف) اِحْسَانًا : بھلائی وَّتَوْفِيْقًا : اور موافقت
تو کیسی (ندامت کی) بات ہے کہ جب ان کے اعمال (کی شامت) سے ان پر کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو تمہارے پاس بھاگے آتے ہیں اور قسمیں کھاتے ہیں کہ واللہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور موافقت تھا
(4:62) ان اردنا۔ میں ان نافیہ ہے۔ توفیقا۔ توفیق کے معنی ہیں دو چیزوں میں مطابقت کرنا۔ اس لئے عرف عام میں تقدیر کے موافق اچھے اعمال سرزد ہونے کا نام توفیق ہے۔ یہاں مراد ٓسلح باہمی اور ملاپ کے ہیں ۔ باہمی مصالحت۔
Top