Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ : پس قسم ہے آپ کے رب کی لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ مومن نہ ہوں گے حَتّٰي : جب تک يُحَكِّمُوْكَ : آپ کو منصف بنائیں فِيْمَا : اس میں جو شَجَرَ : جھگڑا اٹھے بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان ثُمَّ : پھر لَا يَجِدُوْا : وہ نہ پائیں فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ : اپنے دلوں میں حَرَجًا : کوئی تنگی مِّمَّا : اس سے جو قَضَيْتَ : آپ فیصلہ کریں وَيُسَلِّمُوْا : اور تسلیم کرلیں تَسْلِيْمًا : خوشی سے
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
(4:65) فلا وربک لا یؤمنون۔ اس جملہ میں فلا کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں۔ (1) یہ نفی کے لئے ہے۔ ای لیس الامر کما یقولون یعنی بات وہ نہیں جو یہ کہتے ہیں یعنی وہ جو قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ان اردنا الا احسانا و توفیقا۔ غلط کہتے ہیں ۔ جھوٹ کہتے ہیں بلکہ تیرے رن کی قسم بات یہ ہے کہ لا یؤمنون ۔۔ الخ۔ (ب) یہ لا تاکید کے لئے ہے ۔ یعنی قسم کی تاکید میں۔ (ج) یہ نفی کے معنی میں ہے اور لا یؤمنون کی نفی کی تاکید میں۔ یعنی نہیں ۔ تیرے رب کی قسم ۔ یہ ہرگز مومن نہیں ہوسکتے ۔۔ الخ۔ اس کے قریب قریب اردو میں بھی ہم بولتے ہیں کہ نہیں خدا کی قسم میں یہ نہیں کروں گا۔ مطلب یہ کہ میں ہرگز ہرگز یہ نہیں کروں گا۔ یحکموک۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ حکم یحکم تحکیم (تفعیل) کسی کو منصف بنانا۔ یعنی جب تک آپ کو منصف نہ بنائیں گے۔ شجر۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ باب نصر۔ اختلاف ہوا۔ جھگڑا ہوا۔ شجور سے جس کے معنی آپس میں جھگڑنے اور اختلاف کرنے کے ہیں۔ قضیت۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ قضی یقضی (باب ضرب) قضاء مصدر تو نے فیصلہ کردیا۔ تو نہ حکم دیا۔ حرجا۔ تنگی۔ مضائقہ۔ حرچ۔ خلش۔
Top