Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 67
وَّ اِذًا لَّاٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ لَّدُنَّاۤ اَجْرًا عَظِیْمًاۙ
وَّاِذًا : اور اس صورت میں لَّاٰتَيْنٰھُمْ : ہم انہیں دیتے مِّنْ لَّدُنَّآ : اپنے پاس سے اَجْرًا : اجر عَظِيْمًا : بڑا عظیم
اور ہم ان کو اپنے ہاں سے اجر عظیم بھی عطا فرماتے
(4:67) اذا۔ حرف جزا ہے۔ جواب شرط۔ جزا کے لئے آتا ہے تب۔ اس وقت۔ (دیکھو 4:53) اصل میں یہ اذن ہے وقف کی صورت میں نون کو الف کی صورت میں بدل لیتے ہیں۔ یہاں اذا۔ وہ جواب ہے جس کا سوال مقدر ہے۔ جیسے کہ سوال ہے کہ اس خیر انھم اور اشد تثبیتا کے بعد پھر کیا ہوتا تو جواب ہے۔ تو پھر ہم ان کو اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتے۔ من لدنا۔ ہماری طرف سے لدن ظرف زمان ہے تو نہایت وقت کی ابتداء پر دلالت کرتا ہے۔ جیسے اقمت عندہ من لدن طلوع الشمس الی غروبھا۔ میں اس کے پاس مقیم رہا ابتداء طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک۔ ظرف مکان بھی ہے جس کا معنی ہے پاس۔ طرف ۔ قرآن حکیم میں عموماً اسی کا استعمال ہے مثلاً آیۃ ہذا۔
Top