Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 36
وَ قَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْۤ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَۙ
وَقَالَ : اور کہا فِرْعَوْنُ : فرعون يٰهَامٰنُ : اے ہامان ابْنِ لِيْ : بنادے میرے لئے صَرْحًا : ایک (بلند) محل لَّعَلِّيْٓ : شاید کہ میں اَبْلُغُ : پہنچ جاؤں الْاَسْبَابَ : راستے
اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بنوا تاکہ میں اس پر چڑھ کر راستوں پر پہنچ جاؤں
(40:36) ھامان : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ کے فرعون کا وزیر تھا جو کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا سخت دشمن تھا اور فرعون کا بڑا معتمد تھا۔ ابن : فعل امر واحد مذکر حاضر کا صیغہ بناء (باب ضرب) مصدر سے۔ تو بنا۔ تو تعمیر کر۔ صرحا : ایک عالیشان عمارت یا محل جس میں نقش و نگار ہوں۔ ایسی اونچی عمارت (منارہ وغیرہ) جو دور سے دیکھنے والوں کو بھی دکھائی دے۔ اسی مناسبت سے تصریح کا لفظ بمعنی اظہار آتا ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں آتا ہے قال انہ صرح ممرد من قواریر (27:44) (حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے کہا) یہ ایسا محل ہے جس میں شیشے جڑے ہوئے ہیں ۔ لعلی ابلغ الاسباب ، لعی ، لعل حرف مشبہ بالفعل۔ ی ضمیر واحد متکلم۔ شاید میں۔ ابلغ مضارع واحد متکلم۔ بلوغ (باب نصر) مصدر میں پہنچ جاؤں۔ الاسباب سبب کی جمع کسی چیز تک پہنچنے کے ذریعہ کو سبب کہتے ہیں جیسے رسی اور ڈول کو سبب اسی لئے کہتے ہیں کہ یہ پانی تک پہنچنے کے ذریعے ہیں یہاں مراد آسمانوں کی راہیں یا دروازے یعنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک پہنچنے کے راستے۔ ترجمہ :۔ شاید (اس سے چڑھ کر) میں (آسمان کی) راہوں تک پہنچ جاؤں۔ اسباب السموت۔ مضاف مضاف الیہ۔ آسمانوں کے راستے۔ یہ الاسباب سے بدل ہے یعنی وہ راستے جو ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک جاتے ہیں۔
Top