Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
تو صبر کرو بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح و شام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
(40:55) فاصبر : ای فاصبع یا محمد ﷺ اس میں فاء ترتیب کا ہے۔ م ترتیب علی قولہ تعالیٰ : انا لننصر رسلنا وقولہ تعالیٰ واتینا ۔۔ الخ۔ ان وعد اللّٰہ حق۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو آپ سے نصرت کا وعدہ کیا ہے وہ ضرور پورا ہوگا۔ اس ثبوت کے لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون کا واقعہ بیان فرمایا۔ واستغفر لذنبک۔ اور معافی مانگتے رہئے اپنی کوتاہی کی۔ انبیاء جو گناہ سے معصوم و محفوظ ہوتے ہیں۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں :۔ ھذا اتعبد للنبی ﷺ بالدعاء والفائدۃ زیادۃ الدرجات وان یصبر الدعا سنۃ لمن بعدہ : یعنی یہ محض ارشاد الٰہی ہے تاکہ حضور دعا مانگا کریں اور اس میں حکمت یہ ہے کہ استغفار سے حضور ﷺ کے درجات بلند سے بلند تر ہوتے جائیں گے۔ اور بعض کے نزدیک لذنبک سے مراد لذنب امتک ہے اپنی امت کے گناہوں کی مغفرت کی دعا کرتے رہا کریں۔ بالعشی والابکار : شام کے وقت اور صبح کے وقت۔ حضرت حسن (رح) نے کہا ہے کہ اس سے مراد عصر اور فجر کی نمازیں ہیں : حضرت ابن عباس ؓ کے نزدیک پانچوں نمازیں مراد ہیں۔ اس سے مراد ہمیشگی بھی ہوسکتی ہے یعنی مداومت سے اپنے رب کی تسبیح و تحمید کیا کریں۔
Top