Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 16
اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا یَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّ اَصْفٰىكُمْ بِالْبَنِیْنَ
اَمِ اتَّخَذَ : یا اس نے انتخاب کرلیں مِمَّا يَخْلُقُ : اس میں سے جو وہ پیدا کرتا ہے بَنٰتٍ : بیٹیاں وَّاَصْفٰىكُمْ : اور چن لیا تم کو بِالْبَنِيْنَ : ساتھ بیٹوں کے
کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے خود تو بیٹیاں لیں اور تم کو چن کر بیٹے دے دئیے
(43:16) ام : استفہام انکاری کے معنی میں آیا ہے۔ اتخذ ماضی واحد مذکر غائب (ضمیر فاعل اللہ کی طرف راجع ہے) اتخاذ (افتعال) مصدر اس نے اختیار کیا۔ اس نے پسند کیا۔ مما : من حرف جار۔ اور ما موصولہ سے مرکب ہے۔ یخلق صلہ ہے اپنے موصول کا نبات مفعول فعل اتخذ کا۔ کیا جو مخلوق اس نے پیدا کی ہے اس میں سے اس نے اپنے لئے بیٹیوں کو ہی پسند کیا ہے ؟ یہاں ام استفہام انکاری بطور زجر و توبیخ آیا ہے یعنی ایسا ہرگز ہرگز نہیں یہ تمہارا سراسر افتراء ہے۔ واصفکم : اصفی ماضی واحد مذکر غائب اصفاء (افعال) مصدر بمعنی منتخب کرنا۔ برگزیدہ کرنا۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ اور تمہیں چن لیا (بیٹوں کے لئے) ۔ اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے الکم الذکر ولہ الانثی ۔ تلک اذا قسمۃ ضیزی (53:21 :22) کیا تمہارے لئے تو بیٹے ہوں اور اس (اللہ) کے لئے بیٹیاں یہ تو پھر بڑی ڈھنگی اور بھونڈی تقسیم ہے۔
Top