Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 42
اَوْ نُرِیَنَّكَ الَّذِیْ وَعَدْنٰهُمْ فَاِنَّا عَلَیْهِمْ مُّقْتَدِرُوْنَ
اَوْ نُرِيَنَّكَ : یا ہم دکھائیں آپ کو الَّذِيْ : وہ چیز وَعَدْنٰهُمْ : وعدہ کیا ہم نے ان سے فَاِنَّا : تو بیشک ہم عَلَيْهِمْ : ان پر مُقْتَدِرُوْنَ : قدرت رکھنے والے
یا (تمہاری زندگی ہی میں) تمہیں وہ (عذاب) دکھا دیں گے جن کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ہم ان پر قابو رکھتے ہیں
(43:42) اونرینک الذی وعدنھم : جملہ شرط ہے ای اوان اردنا ان نریک العذاب الذی وعدنا ہم اور اگر ہمارا ارادہ ہو کہ ہم دکھائیں آپ کو وہ عذاب جن کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے۔ نرین مضارع تاکید بانون ثقیلہ جمع متکلم۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ ہم تمہیں ضرور دکھائیں گے۔ فانا علیہم مقتدرون : اسم فاعل جمع مذکر اقتدار (افتعال) مصدر۔ پوری قدرت رکھنے والے۔ تو ہمیں ان پر پوری قدرت حاصل ہے۔ جملہ جواب شرط ہے۔ الکشاف میں ہے وان اردنا ان تجزفی حیاتک ما وعدنا ھم من العذاب النازل بھم فہم تحت ملکتنا وقدرتنا۔ اور اگر ہم چاہیں کہ ہم آپ کی زندگی میں ہی ان کو ان پر آنے والے عذاب کا مزہ چکھائیں تو بھی وہ ہماری ملکیت اور قدرت میں ہیں۔ مطلب آیات 41:42 کا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ کفار کو ان کے کئے کی سزا بہرحال ملے گی۔ اگر ہم آپ کو پہلے اس دنیا سے لے جائیں تو پھر بھی ہم ان سے بدلہ ضرور لیں گے یعنی ان کو سزا دیں گے۔ اور اگر ہم چاہیں کہ آپ کی حیات میں ہی ان پر عذاب نازل ہو تو اس کی بھی ہمیں قدرت ہے۔
Top