Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 54
فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
فَاسْتَخَفَّ : تو ہلکایا پایا اس نے قَوْمَهٗ : اپنی قوم کو فَاَطَاعُوْهُ : تو انہوں نے اطاعت کی اس کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : تھے وہ قَوْمًا فٰسِقِيْنَ : فاسق قوم۔ لوگ
غرض اس نے اپنی قوم کی عقل مار دی اور انہوں نے اس کی بات مان لی بیشک وہ نافرمان لوگ تھے
(43:54) استخف۔ ماضی واحد مذکر غائب استخفاف (استفعال) مصدر۔ بمعنی بیوقوف اور جاہل بنانا۔ اور راہ حق سے ہٹانا۔ ای استجھل غرض اس نے (اپنی قوم کی) عقل مار دی اور لوگوں نے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے ایمان لانے کا وعدہ کیا تھا اس کو توڑنے پر ان کو آمادہ کرلیا۔ قومہ اس کی قوم یعنی فرعون کی قوم (قبطیوں) کو۔ اطاعوہ : اطاعوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ اطاعۃ (افعال) مصدر بمعنی حکم ماننا۔ فرمانبرداری کرنا۔ اطاعت کرنا۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب جس کا مرجع فرعون ہے انہوں نے (فرعون کی قوم نے) اس کا کہا مان لیا (اور موسیٰ (علیہ السلام) سے کئے گئے وعدوں سے پھر گئے انھم کانوا قوما فسقین : قوما فسقین موصوف و صفت مل کر کانوا کی خبر۔ در حقیقت وہ فاسق لوگ تھے۔ انھم کانوا قوما فسقین علت ہے اطاعوا کی۔ یعنی وہ فاسق لوگ تھے اسی لئے انہوں نے فاسق کی اطاعت کرلی۔ فلذلک سارعوا الی طاعۃ ذلک الفاسق۔ فسقین اسم فاعل جم عمذکر حالت نصب۔ فاسق واحد۔ فسق مصدر باب نصر، ضرب، بدکردار۔ راستی سے نکل جانے والا۔ ہمیشہ اللہ کی نافرمانی کرنے والا۔
Top