Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 72
وَ تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْۤ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ : ور یہ جنت الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْهَا : وہ جو تم وارث بنائے گئے ہو اس کے بِمَا كُنْتُمْ : بوجہ اس کے جو تھے تم تَعْمَلُوْنَ : تم عمل کرتے
اور یہ جنت جس کے تم مالک کر دئیے گئے ہو تمہارے اعمال کا صلہ ہے
(43:72) وتلک الجنۃ : اسم اشارہ ومشار الیہ، اور یہ جنت وہی ہے جس کی نسبت عباد اللہ سے کہا گیا ہے ادخلوا الجنۃ ۔۔ تحبرون (آیت 70) اور اب حکم ہو رہا ہے کہ یہی جنت ہے جس کے تم وارث بنا دے گئے ہو اپنے اعمال صالحہ کے باعث ۔ التی : اسم موصول واحد مؤنث۔ اور ثتموھا۔ اور ثتموا میں واؤ اشباع کا ہے۔ اصل صیغہ اور ثتم ہے۔ جو ایراث (افعال) مصدر سے ہے اور جس کے معنی وارث بنانا یا میراث میں دینے کے ہیں ماضی مجہول کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب ہے جس کے تم وارث بنا دئیے گئے ہو، یا جو تم کو میراث میں دی گئی ہے۔ بما کنتم تعلمون : میں ب سببیہ ہے ما موصولہ۔ کنتم تعلمون ۔ ماضی استمراری کا سیغہ جمع مذکر حاضر۔ صلہ اپنے موصول کا۔ یہ سبب ان اعمال کے جو تم (دنیا میں) کرتے رہے ہو۔
Top