Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 82
سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
سُبْحٰنَ : پاک ہے رَبِّ السَّمٰوٰتِ : رب آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا رَبِّ الْعَرْشِ : رب عرش کا عَمَّا يَصِفُوْنَ : اس سے جو وہ بیان کرتے ہیں
یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کا مالک (اور) عرش کا مالک اس سے پاک ہے
(43:82) سبحن۔ علامہ جلال الدین سیوطی (رح) اپنی کتاب الاتقان فی علوم القرآن حصہ اول نوع چالیسویں میں رقمطراز ہیں : سبحن یہ مصدر ہے بہ معنی تسبیح۔ اس کو نصب اور کسی ایسے اسم مفرد کی طرف مضاف ہونا لازم ہے جو ظاہر ہو جیسے سبحان اللّٰہ (12:108) اور سبحان الذی اسری (17:1) یا مضمر ہو جیسے سبحانہ ان یکون لہ ولد (4:171) اور سبحنک لاعلم لنا۔ (2:32) اور یہ ایسا مفعول مطلق ہے کہ اس کا فعل حذف کیا گیا ہے اور اس کو اس کی جگہ قائم مقام کردیا گیا ہے (یعنی اس کا فعل کبھی استعمال نہیں کیا گیا) رب السموت مضاف مضاف الیہ مل کر مضاف الیہ اپنے مضاف سبحان کا ۔ والارض ای ورب الارض : رب العرش۔ دونوں جملوں کا عطف رب السموت پر ہے۔ عما۔ مرکب بہ عن حرف جار اور ما موصولہ سے۔ یصفون : مضارع جمع مذکر غائب : وصف (باب ضرب) مصدر ۔ وہ بیان کرتے ہیں۔ پاک ہے آسمانوں اور زمینوں کا پروردگار (اور) عرش کا رب ہر اس (عیب) سے جو یہ بیان کرتے ہیں۔
Top