Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
تو ان سے منہ پھیر لو اور سلام کہہ دو ان کو عنقریب (انجام) معلوم ہوجائے گا
(43:89) فاصفح :سببیہ ہے۔ اصفح امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر صفح باب فتح مصدر۔ تو درگزر کر۔ تو اعراض کر۔ صفح مصدر کے معنی ترک ملامت اور عفو کے ہیں مگر یہ عفو سے زیادہ بلیغ ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے فاعفوا واصفحوا حتی یاتی اللّٰہ بامرہ (2:106) تو تم معاف کر دو اور درگزر کرو یہاں تک خدا اپنا دوسرا حکم بھیجے۔ اس میں عفو کے بعد صفح کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ بعض اوقات انسان عفو یعنی درگزر تو کرلیتا ہے لیکن صفح سے کام نہیں لیتا۔ یعنی کسی سے اس قدر درگزر کرنا کہ اسے مجرم ہی نہ گردانا جائے۔ وقل سلام۔ اور کہو سلام ہے تم پر۔ اس کی مندرجہ ذیل دو صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) اگر اصفح سے مراد اس قدر درگزر کرنا کہ دوسرے کو مجرم ہی نہ گردانا جائے۔ مراد لیا جائے تو قل سلام سے مراد ہوگا کہ ان کے لئے سلامتی اور ہدایت کی دعا مانگتے رہا کیجئے۔ عنقریب ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور حقیقت حال جان لیں گے اگر حق کو قبول نہ کیا تو اپنی سزا پائیں گے اور اگر قبول کرلیا تو فردوس بریں کے دروازے ان پر کھول دئیے جائیں گے۔ (تفسیر ضیاء القرآن) (2) اگر اصفح سے مراد اعراض کرنا لیا جائے تو مطلب ہوگا :۔ اے رسول ﷺ یہ سرکش لوگ گمراہ ازلی میں نہیں مانیں گے ان سے اعراض کیجئے اور سلام کہئے۔ سلام کرنا محاورہ ہے رخصت کرنے اور علیحدہ ہونے سے۔ اس کو سلام رخصت کہتے ہیں ۔ فسوف یعلمون : ان کو ابھی معلوم ہوجائے گا ۔ یعنی موت ہر شخص کے قریب ہے مرتے ہی سب نیک و بد کا نتیجہ سامنے آجائے گا۔ (تفسیر حقانی) سوف، عنقریب، جلد۔ سوف افعال مضارع پر داخل ہو کر ان کو مستقبل کے معنی کے ساتھ خاص کرکے حال سے علیحدہ کردیتا ہے۔ یعلمون۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ وہ عنقریب ہی جان لیں گے (اور اپنے اعمال نیک و بد کا بدلہ پالیں گے) ۔
Top