Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 23
سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ١ۖۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا
سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور الَّتِيْ : وہ جو قَدْ خَلَتْ : گزرچکا مِنْ قَبْلُ ښ : اس سے قبل وَلَنْ : اور ہرگز نہ تَجِدَ : تم پاؤگے لِسُنَّةِ اللّٰهِ : اللہ کا دستور تَبْدِيْلًا : کوئی تبدیلی
(یہی) خدا کی عادت ہے جو پہلے سے چلی آتی ہے اور تم خدا کی عادت کبھی بدلتی نہ دیکھو گے
(48:23) سنۃ اللّٰہ : ای سن اللّٰہ سنۃ۔ اللہ تعالیٰ نے (یہ) دستور اختیار کر رکھا ہے (جلالین، تفسیر حقانی) التی قد خلت من قبل۔ جو قبل ازیں جاری رہا ہے (گزشتہ امتوں میں) اور وہ طریقہ یا دستور کیا تھا۔ کہ اللہ اور اللہ کے اولیاء اور انبیاء ہمیشہ اللہ کے دشمنوں پر غالب ہی رہیں گے۔ جیسا کہ اور جگہ اللہ نے فرمایا ہے :۔ کتب اللّٰہ لاغلبن انا ورسلی (58:21) اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ بلاشبہ میں اور میرے پیغمبر غالب آکر رہیں گے۔ اور فان حزب اللّٰہ ہم الغلبون (5:56) بیشک خدا کا لشکر ہی غلبہ پانے والا ہے۔ اور الا ان حزب اللّٰہ ہم المفلحون (58:22) خوب سن لو کہ خدا ہی کا لشکر فلاح پانے ولا ہے۔ التی اسم موصول واحد مؤنث۔ اگلا جملہ اس کا صلہ ہے۔ قدخلت : قد ماضی کے ساتھ تحقیق کا معنی دیتا ہے اور ماضی کو ماضی قریب بنا دیتا ہے۔ خلت ماضی واحد مؤنث غائب خلو (باب نصر) مصدر وہ گزر گئی وہ گزر چکی۔ من قبل (اس سے) پہلے۔ نیز ملاحظہ ہو آیت نمبت 15 مذکورۃ الصدر یہ اللہ کا دستور گزشتہ امتوں میں بھی جاری تھا۔ لن تجد : مضارع منفی تاکید بلن۔ وجود (باب ضرب) مصدر۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز تبدیلی نہ پائے گا۔
Top