Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 24
وَ هُوَ الَّذِیْ كَفَّ اَیْدِیَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ كَفَّ : جس نے روکا اَيْدِيَهُمْ : ان کے ہاتھ عَنْكُمْ : تم سے وَاَيْدِيَكُمْ : اور تمہارے ہاتھ عَنْهُمْ : ان سے بِبَطْنِ مَكَّةَ : درمیانی (وادیٔ) مکہ میں مِنْۢ بَعْدِ : اسکے بعد اَنْ : کہ اَظْفَرَكُمْ : فتح مند کیا تمہیں عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہوا سے بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان کافروں پر فتحیاب کرنے کے بعد سرحد مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
(48:24) بطن مکۃ۔ مضاف مضاف الیہ۔ بطن، بمعنی پیٹ۔ یہاں مراد وادی مکہ ۔ مکہ کے قریب، مکہ کی سرحد کے پاس ہے۔ من بعد ان اظفر کم علیہم : من حرف جر۔ ان مصدریہ۔ اظفر ماضی واحد مذکر غائب ۔ اظفار (افعال) مصدر۔ بمعنی کامیابی دینا۔ فتح مند کرنا۔ فیروز مند کرنا۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ اس نے تم کو ان پر ظفر یاب کرنے کے بعد کف ایدیہم عنکم وایدیکم عنہم۔ ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک دیا تھا۔ ان اظفر کم علیہم۔ جملہ مضاف الیہ ہے بعد کا۔ بصیرا خبر ہے کان کی۔ اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کر رہے تھے دیکھ رہا تھا۔ فائدہ : صاحب ضیاء القرآن لکھتے ہیں :۔ اگرچہ حدیبیہ کے مقام پر باقاعدہ لڑائی کی نوبت نہیں آئی تھی۔ لیکن کفار مکہ کے کئی جتھے اپنے بغض باطن سے مجبور ہوکر مسلمانوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے رہے۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ مکہ کے اسی شوریدہ سر پوری طرح مسلح ہوکر جبل تنعیم سے اترے۔ تاکہ بیخبر ی میں لشکر اسلام پر دھاوا بول دیں لیکن اس سے پہلے کہ وہ حملہ کرتے ہم نے ان کو محاصرہ میں لے لیا اور گرفتار کرلیا لیکن رحمت عالم ﷺ نے ان کو معاف کردیا۔ اسی طرح ایک دفعہ عکرمہ بن ابی جہل نے پانچ سو آدمیوں کو ساتھ لے کر لشکر اسلام پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ حضور ﷺ نے اپنے صحابہ کا ایک دستہ ان کی سرکوبی کے لئے بھیجا لیکن وہ دم دبا کر بھاگ نکلے اور مکہ کی گلیوں میں جا کر پناہ لی۔ اس قسم کے کئی واقعات ہوئے جن سے جنگ کے شعلے بھڑک سکتے تھے اور صلح کی کوششیں ناکام ہوسکتی تھیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس طرح کی صورت حال پیدا نہ ہونے دی اور کفار کو بھی یہ جرأت نہ ہوئی کہ وہ تم پر حملہ کردیں اور تمہیں بھی یہ حوصلہ بخشا کہ تم کو ان کی اشتعال انگیزیوں سے برافروختہ ہوکر ان پر حملہ نہ کردو۔
Top