Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 13
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا١ؕ اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ : بیشک ہم نے پیدا کیا تمہیں مِّنْ ذَكَرٍ : ایک مرد سے وَّاُنْثٰى : اور ایک عورت وَجَعَلْنٰكُمْ : اور بنایا تمہیں شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ : ذاتیں اور قبیلے لِتَعَارَفُوْا ۭ : تاکہ تم ایک دوسرے کی شناخت کرو اِنَّ اَكْرَمَكُمْ : بیشک تم میں سب سے زیادہ عزت والا عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک اَتْقٰىكُمْ ۭ : تم میں سب سے بڑا پرہیزگار اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا خَبِيْرٌ : باخبر
لوگو ! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے بیشک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے
(49:13) من ذکر وانثی۔ ایک ہی مرد اور ایک ہی عورت سے ای من ادم وحواء (علیہما السلام) فالکل سواء فی ذلک فلاوجہ للتفاخر بالنسب یعنی سب کو آدم اور حوا سے پیدا کیا۔ اس میں سے ایک برابر ہیں اور نسب میں کسی کے لئے کوئی وجہ تفاخر نہیں وجعلنکم شعوبا و قبائل : شعوب جمع ہے۔ شعب کی۔ اور شعوب وہ الجمع العظیم ہے جن کا انستاب ایک ہی اصل کی طرف ہو۔ شعب سے قبیلے پھوٹتے ہیں پھر شاخ در شاخ سلسلہ کثرت سے قلت کی طرف چلا جاتا ہے۔ عرب میں قبیلہ کی تدریجی تقسیم کثرت سے قلت کی طرف ترتیب حسب ذیل ہے :۔ (1) پہلے شعب، (2) پھر قبیلہ (3) پھر عمارہ (4) پھر بطن (5) پھر فخد (6) پھر فیصلہ۔ ابو اسامہ نے تصریح کی ہے کہ یہ طبقے انسانی خلقت کی ترتیب پر ہیں ۔ شعب ، سب سے عظیم تر ہے۔ شعب، الراس (جہاں دماغ کے چاروں حصے جڑ تے ہیں سے مشتق ہے پھر قبیلہ اپنے اجتماع کی بنا پر قبیلۃ الراس (کھوپری کا وہ حصہ جو شاخ در شاخ ہوتا ہے) سے پھر عمارۃ ہے جس کے معنی سینہ کے ہیں۔ پھر بطن (پیٹ) ہے پھر فخذ (ران) ہے پھر فیصلہ ہے جس کے معنی پنڈلی کے ہیں۔ پھر عرب کے قبیلوں کی تقسیم یوں کی گئی ہے۔ شعب (خزیمہ) ، قبیلہ (کنانہ) عمارۃ (قریش) ، بطن (قصی) فخذ (ہاشم) فصیلہ (العباس) ۔ لتعارفوا۔ شعوب اور قبائل وغیرہ بنانے کی علت ہے۔ یہ اس لئے کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ اکرمکم : اکرم اسم تفضیل کا صیغہ ہے مضاف۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر مضاف الیہ۔ تم میں سے زیادہ باعزت۔ زیادہ معزز۔ اتقکم : اتقی اسم تفضیل کا صیغہ ہے مضاف، کم مضاف الیہ۔ تم میں سے زیادہ متقی۔ ای ھو الذی اتقکم۔ جو تم میں سے زیادہ متقی ہے۔ علیم : ای بکم وباعمالکم تمہیں اور تمہارے اعمال کو جانتا ہے۔ خبیر بابطن احوالکم۔ تمہارے اندرونی حالات سے باخبر ہے۔
Top