Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَرْفَعُوْٓا : نہ اونچی کرو اَصْوَاتَكُمْ : اپنی آوازیں فَوْقَ : اوپر، پر صَوْتِ النَّبِيِّ : نبی کی آواز وَلَا تَجْهَرُوْا : اور نہ زور سے بولو لَهٗ : اس کے سامنے بِالْقَوْلِ : گفتگو میں كَجَهْرِ : جیسے بلند آواز بَعْضِكُمْ : تمہارے بعض (ایک) لِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) سے اَنْ : کہیں تَحْبَطَ : اکارت ہوجائیں اَعْمَالُكُمْ : تمہارے عمل وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : نہ جانتے (خبر بھی نہ) ہو
اے اہل ایمان ! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو
(49:2) لا ترفعوا ۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر، رفع (باب فتح) مصدر۔ تم بلند نہ کرو تم اونچی مت کرو، اصواتکم۔ مضاف مضاف الیہ ۔ تمہاری آواز۔ اپنی آواز۔ فوق ۔ اسم ظرف۔ اوپر۔ بلند۔ لا تجھروا ۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر، جھر (باب فتح) مصدر۔ الجھر کے معنی کسی چیز کا حاسہ سمع یا بصر میں افراط کے سبب پوری طرح ظاہر اور نمایاں ہونے کے ہیں۔ چناچہ حاسہ بصر یعنی نظروں کے سامنے کسی چیز کے ظاہر ہونے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ رایتہ جھرا میں نے اسے کھلم کھلا دیکھا۔ قرآن مجید میں ہے لن نؤمن لک حتی تری اللہ جھرۃ (2:55) جب تک ہم خدا کو سامنے نمایاں طور پر نہ دیکھ لیں۔ تم پر ایمان نہیں لائیں گے اور حاسہ سمع کے سبب ظاہر ہونے یا نمایاں ہونے کے فرمایا وان تجھروا بالقول فانہ یعلم السر واخفی (20:7) تم پکار کر بات کہو وہ تو چھپے ہوئے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے۔ کجھر میں ک تشبیہ کا ہے جھر زور سے بات کرنا۔ دیکھنے یا سننے میں کسی چیز کا کھلم کھلا ظاہر ہونا ولا تجھروا لہ بالقول کجھر بعضکم لبعض : اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے بات کرتے ہو (اسی طرح) ان کے رو برو زور سے نہ بولا کرو۔ ان تحبط اعمالکم : ان مصدریہ ہے اور یہ جملہ ممانعت کی علت ہے۔ تحبط مضارع واحد مؤنث غائب حبط (باب سمع 9 مصدر۔ جس کے معنی مٹنے اور اکارت ہوجانے کے ہیں۔ مبادا تمہارے اعمال برباد ہوجائیں۔ وانتم لا تشعرون۔ یہ جملہ حالیہ ہے فاعل تحبط سے۔ اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔
Top