بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ١ؕ۬ اُحِلَّتْ لَكُمْ بَهِیْمَةُ الْاَنْعَامِ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ مَا یُرِیْدُ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اَوْفُوْا : پورا کرو بِالْعُقُوْدِ : عہد۔ قول اُحِلَّتْ لَكُمْ : حلال کیے گئے تمہارے لیے بَهِيْمَةُ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی اِلَّا : سوائے مَا : جو يُتْلٰى عَلَيْكُمْ : پڑھے جائینگے (سنائے جائینگے تمہیں غَيْرَ : مگر مُحِلِّي الصَّيْدِ : حلال جانے ہوئے شکار وَاَنْتُمْ : جبکہ تم حُرُمٌ : احرام میں ہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَحْكُمُ : حکم کرتا ہے مَا يُرِيْدُ : جو چاہے
اے ایمان والو ! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔ تمہارے لئے چار پائے جانور ( جو چرنے والے ہیں) حلال کردیے گئے بجز انکے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں۔ مگر احرام (حج) میں شکار کو حلال نہ جاننا۔ خدا جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔
(5:1) اوفوا۔ تم پورا کرو۔ ایفاء سے امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ ایفاء وعدہ۔ وعدہ کا پورا کرنا ۔ عقود۔ قول و قرار۔ عہدو پیمان۔ عقد کی جمع۔ عقد کہتے ہیں ایک چیز کو ایک چیز میں مضبوطی سے باندھنا۔ اور گرہ لگانا۔ یہاں اس سے مراد وہ تمام تکالیف شرعیہ اور احکام دینیہ ہیں کن جن کی تعمیل بندوں پر لازمی اور ضروری ہے اور اسی میں داخل ہیں امانات اور معاملات کے جملہ عہدو پیمان کہ جن کا پورا کرنا واجب ہے۔ عقدہ۔ گرہ۔ معمہ۔ گنجلک امر۔ بھیمۃ الانعام۔ بہیمہ اصل میں اس جانور کو کہتے ہیں جس میں نطق نہ ہو۔ مالا نطق لہ (راغب) بےزبان جانور۔ عرف عرب میں درندوں اور پرندوں کو اگرچہ وہ بھی بےزبان ہیں بہیمہ نہیں کہا جاتا ہے (اسم لکل ذی اربع) اس صورت میں اس کی اضافت انعام کی طرف بیانیہ ہے۔ انعام نعم کی جمع ہے ۔ جس کے معنی اصل میں تو اونٹ کے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ دیگر مویشی بھیڑ، بکری، گائے ، بھینس کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ اگر ان میں اونٹوں کو داخل نہ کیا جائے تو دوسروں کو انعام نہیں کہا جاسکتا۔ بھیمۃ الانعام۔ بےزبان مویشی قسم کے جانور۔ غیر محلی الصید۔ محلی۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ اصل میں محلین تھا۔ بوجہ اضافت نون حذف کردیا گیا۔ محل۔ واحد احلال۔ مصدر حلال قرار دئیے جاتے والے۔ احلال کسی چیز کو حلال بنادینا۔ یا حلال قرار دینا۔ یا ذمہ داری سے باہر نکل آنا۔ حل کا معنی ہے گرہ کھول دینا۔ کسی جگہ اترنے کی صورت میں عموماً سامان کھولا جاتا ہے اس لئے حلول کا معنی اترنا ہوگیا۔ اس مادہ سے جتنے مشتقات ہیں سب کے مفہوم میں کھولنے یا اترنے کا معنی ضرور پایا جاتا ہے۔ غیر محلی الصید۔ شکار کو حلال قرار دینے والے نہ بنو۔ یعنی شکار کو حلال قرار مت دو ۔ وانتم حرم۔ واؤ حالیہ ہے۔ حرم۔ حرام کی جمع ہے احرام باندھنے والے یا حرم کے اندر داخل ہونے والے۔ حرم سے خانہ کعبہ مراد ہے۔ یعنی جب کہ تم خانہ کعبہ کی حدود میں ہو۔ الحرم کو حرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے اس کے اندر بہت سی ایسی چیزیں حرام کردی ہیں جو کہ دوسری جگہ حرام نہیں ہیں اور یہی معنی الشھر الحرام کے ہیں۔ رجل حرام و محرم وہ شخص جو حالت حرام میں ہو۔ وانتم حرم۔ جب کہ تم حالت احرام میں ہو یا خانہ کعبہ کی حدود میں ہو۔
Top