Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 111
وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ١ۚ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَوْحَيْتُ : میں نے دل میں ڈال دیا اِلَى : طرف الْحَوَارِيّٖنَ : حواری (جمع) اَنْ : کہ اٰمِنُوْا بِيْ : ایمان لاؤ مجھ پر وَبِرَسُوْلِيْ : اور میرے رسول پر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَاشْهَدْ : اور آپ گواہ رہیں بِاَنَّنَا : کہ بیشک ہم مُسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں
(5:111) الحواریین۔ حواری جمع کا صیغہ اس کا مفرد حواری ہے جو حور سے مشتق ہے۔ جس کے معنی سپیدی کے ہیں۔ یہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اصحاب کا خطاب ہے ان کو سپیدی سے نسبت اس لئے دی گئی کہ ان کے کپڑے سفید تھے یا بقول بعض وہ دھوبی تھے اور کپڑے دھو کر صاف کیا کرتے تھے اور حواری نبطی زبان میں دھوبی کو کہتے ہیں۔ اوحیت۔ یہاں وحی سے مراد الہام ہے یعنی میں نے بذریعہ الہام ان کے دلوں میں ڈالا۔ اذاوحیت ۔۔ الایۃ کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ جب ہم نے حواریوں کے دل میں بذریعہ الہام یہ بات ڈال دی کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر دل سے ایمان لے آویں تو (انہوں نے تمہاری دعوت الی الحق سنکر اسے قبول کرلیا۔ اور تمہیں) کہنے لگے۔ ہم ایمان لے آئے ہیں اور (اے پیغمبر) تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔
Top