Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 29
اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓءَاۡ بِاِثْمِیْ وَ اِثْمِكَ فَتَكُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ١ۚ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَۚ
اِنِّىْٓ : بیشک اُرِيْدُ : چاہتا ہوں اَنْ تَبُوْٓاَ : کہ تو حاصل کرے بِاِثْمِيْ : میرا گناہ وَاِثْمِكَ : اور اپنا گناہ فَتَكُوْنَ : پھر تو ہوجائے مِنْ : سے اَصْحٰبِ النَّارِ : جہنم والے وَذٰلِكَ : اور یہ جَزٰٓؤُا : سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی پھر (زمرئہ) اہل دوزخ میں ہو۔ اور ظالموں کو یہی سزا ہے۔
(5:29) تبوا۔ تو حاصل کرے۔ تو سمیٹے۔ تو کمائے۔ تو لوٹے۔ تو پھر جاوے۔ باء یبوء بوء او بوائ۔ ان تبوء باثمی واثمک (کہ تو ہی سمیٹ لے میرا گناہ اور اپنا گناہ) تیرا گناہ یعنی میرا قتل اور میرا گناہ۔ اس نقصان کا گناہ جو اپنی جان بچانے کی کوشش کرتے ہوئے میرے ہاتھ سے تجھے پہنچ جائے۔ (تفہیم القرآن) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ باثمی سے مراد بحذف مضاف باثم قتلی (میرے قتل کرنے کا گناہ) یعنی اپنے سابقہ گناہوں میں تو میرے اس قتل کا گناہ بھی شامل کرلے۔ یا باثمی سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میرے سابقہ کردہ گناہ بھی تیرے کندھوں پر ہی پڑجائیں۔ اور مظلومیت کی وجہ سے ان کا بوجھ میرے کندھوں سے تیرے کندھوں پر چلا جائے اور میرا قتل میرے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔
Top