Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 26
فَرَاغَ اِلٰۤى اَهْلِهٖ فَجَآءَ بِعِجْلٍ سَمِیْنٍۙ
فَرَاغَ : پھر وہ متوجہ ہوا اِلٰٓى : طرف اَهْلِهٖ : اپنے اہل خانہ فَجَآءَ بِعِجْلٍ : پس لایا بچھڑا سَمِيْنٍ : فربہ
تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے
(51:26) فراغ الی اھلہ :عطف اور ترتیب کے لئے ہے۔ راغ ماضی واحد مذکر غائب۔ روغ (باب نصر) مصدر بمعنی چپکے سے کسی چیز کی طرف ہونا۔ خفیہ دائو گھات لگانا۔ یعنی وہ چپکے سے اپنے اہل خانہ کی طرف گیا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے فراغ الی الہتہم (37:91) وہ (حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ) چپکے سے گھات لگا کر ان کے بتوں کی طرف گئے۔ فجاء بعجل سمین :ترتیب کی ہے۔ عجل بچھڑا۔ گائے کا بچہ، موصوف سمین : فربہ، موٹا تازہ، سمین (باب سمع ) مصدر سے بروزن فعلین صفت مشبہ ہے اس کی جمع سمان ہے۔ صفت اپنے موصوف کی، موٹا تازہ بچھڑا لایا (بھنا ہوا) ۔
Top