Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 39
فَتَوَلّٰى بِرُكْنِهٖ وَ قَالَ سٰحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ
فَتَوَلّٰى : تو وہ پھر گیا بِرُكْنِهٖ : اپنی قوت کے ساتھ وَقَالَ سٰحِرٌ : اور کہنے لگا ایک جادوگر ہے اَوْ مَجْنُوْنٌ : یا مجنون ہے
تو اس نے اپنی قوت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ
(51:39) فتولی : میںعبارت مقدرہ پر دال ہے۔ یعنی حضرت موسیٰ فرعون کے پاس تشریف لے گئے۔ اور اسے حق کی دعوت دی۔ مگر اس نے دعوت کو ٹھکرا دیا۔ اور سننے سے منہ پھیرلیا۔ تولی ماضی مذکر غائب۔ تولیٰ (تفعیل) مصدر۔ اس نے منہ موڑا۔ اس نے پیٹھ پھیری۔ اس نے (ایمان لانے) اعراض کیا۔ برکنہ۔ رکن بمعنی آسرا۔ قوت، زور، کسی شے کی وہ جانب جس کا آسرا لیا جائے : مضاف مضاف الیہ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب۔ فرعون کی طرف راجع ہے اور قوت سے مراد اس کی ذاتی قوت ہے اس کا لشکر، اس کی فرمانبرداری رعایا ہوسکتی ہے۔ برکنہ کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) ب۔ تعدیہ کی ہوسکتی ہے اس صورت میں اس کے معنی ہوں گے کہ اس نے اپنے لشکر جرار اپنے اعوان و انصار یا اپنی ڈاتی طاقت سے معزور ہوکر حضرت موسیٰ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ (2) ب۔ مصاحبت کی بھی ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں معنی ہوں گے : اس نے اپنے لشکر اپنے اعوان و انصار اور اپنی قوم سمیت حضرت موسیٰ کی دعوت کو سننے سے منہ پھیرلیا۔ (3) رکن سے مراد اگر اس کی ذاتی قوت لی جائے تو مطلب ہوگا کہ اس نے اپنی ذاتی قوت کے بل بوتے پر حضرت موسیٰ کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ ای ثنی عطفہ واعرض عن الایمان اس نے (غرور سے) گردن اور ایمان لانے سے انکار کردیا۔ یا جیسے قرآن مجید میں انسان کی ایسی ہی حالت کو یوں بیان فرمایا ہے :۔ واذا انعمتا علی الانسان اعرض ونا بجانبہ (17:83) اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو وہ گرداں ہوجاتا ہے اور اپنا پہلو پھیر لیتا ہے۔ وقال سحرا ومجنون ۔ ۔ ای وقال فرعون ھو (ای موسیٰ ) ساحر اور مجنون اور فرعون نے کہا کہ موسیٰ بڑا جادوگر ہے یا مجنون ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ اس جگہ او بمعنی واؤ کے ہے یعنی موسیٰ جادوگر اور پاگل ہے۔ ظاہر یہ ہے کہ فرعون نے حضرت موسیٰ کے ساتھ سے معجزات صادر ہوتے دیکھ کر آپ کو جادوگر کہا۔ اور چونکہ اس بیمار کو بصیرت والی عقل میں حضرت موسیٰ کی دعوت توحید نہیں آئی تھی اس لئے آپ کو پاگل کہنے لگا۔ اس کے دونوں کلاموں میں تضاد تھا۔ کیونکہ اگر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مجنون تھے تو ساحر کیے ہوگئے ساحر تو دانشمند ہوتا ہے اور اگر دانشمند تھے تو مجنون کیسے ہوگئے ؟ بیضاوی نے لکھا ہے کہ :۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کو دیکھ کر فرعون نے آپ کو آسیب زدہ کہا۔ پھر سوچنے لگا کہ ان افعال کے اظہار میں موسیٰ کے اپنے اختیار اور کوشش کو دخ (رح) ہے یا نہیں۔ اگر ہے تو جادوگر ہے اور اگر بےاختیار ہے تو پاگل ہے۔ کانہ جعل ما ظھر علیہ من الخوارق منسوبا الی الجن وتردد فی انہ حصل ذلک باختیارہ وسعیہ او بغیر ھما فان کان باختیارہ فھو ساحر وان کان بغیرہ فھو مجنون (بیضاوی)
Top