Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 4
فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًاۙ
فَالْمُقَسِّمٰتِ : پھر تقسیم کرنیوالے اَمْرًا : حکم سے
پھر چیزیں تقسیم کرتی ہیں
(51:4) فالمقسمت امرا۔ اس کا عطف بھی الذریت پر ہے۔ المقسمت۔ تقسیم (تفعیل ) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مؤنث ہے۔ تقسیم کرنے والیاں۔ امرا منصوب بوجہ مفعول بہ ہونے کے۔ کہا جاتا ہے قسم الرزق اس نے رزق تقسیم کیا۔ امر واحد آیا ہے۔ لیکن مراد اس سے امور (جمع) ہے۔ المقسمت امرا۔ تقسیم کرنے والیاں مختلف چیزوں کو ، یا کاموں کو، مراد یہاں فرشتے ہیں۔ جو رزق بارش وغیرہ لوگوں کے درمیان تقسیم کرتے ہیں۔ فائدہ : مفسرین کا اختلاف ہے کہ یہ چار چیزیں کیا ہیں ؟ بعض کہتے کہ یہ چاروں مختلف چیزیں ہیں۔ ذریت سے مراد ہوائیں۔ حملت سے مراد بادل۔ جریت سے مراد کشتیاں اور مقسمت سے مراد ملائکہ ہیں۔ بعض کے نزدیک چاروں سے مراد ایک ہی چیز کی صفات مختلفہ کے لحاظہ سے مراد ہے۔ پھر اس میں بھی دو قول ہیں :۔ بعض کہتے ہیں کہ ان سب سے مراد ہوائیں ہیں۔ ذریت وہ ہوائیں جو غبار اڑاتی ہیں جن سے اخیر میں بادل پیدا ہوتے ہیں۔ حملت سے مراد وہ ہوائیں جو پانی سے بھرے بادل لئے پھرتی ہیں۔ اور جریت یسرا : وہ ہوائیں جو پانی برسنے کے وقت نرم نرم چلا کرتی ہیں ۔ اور مقسمت امرا سے مراد وہ ہوائیں جو بادلوں کو پھیلا کر بارش کو تقسیم کرتی ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ سب سے مراد ملائکہ ہیں جو ان خدمات پر مامور ہیں۔
Top