Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 53
اَتَوَاصَوْا بِهٖ١ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَتَوَاصَوْا بِهٖ ۚ : کیا وہ ایک دوسرے کو اس کے س اتھ نصیحت کر گئے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا یہ لوگ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں
(51:53) اتواصوابہ۔ ہمزہ استفہامیہ انکار اور تنبیہ کے لئے آتا ہے۔ تواصوا مضارع جمع مذکر غائب۔ تواصی (تفاعل) مصدر بمعنی ایک دوسرے کو نصیحت کرنا۔ وصیت کرنا۔ کہہ مرنا۔ بہ میں ضمیر ہ کا مرجع ان کا وہ قول کہ رسول یا تو ساحر ہے یا مجنون ۔ ترجمہ ہوگا :۔ کیا ان کے اگلے اور پچھلوں کو یہی وصیت کرتے چلے آئے تھے ؟ بل ہم قوم طاغون : بل حرف اضراب ہے۔ ما قبل کے ابطال اور مابعد کی تصدیق کے لئے آیا ہے۔ نہیں یہ بات نہیں بلکہ یہ لوگ فطرتاً سرکش و نافرمان تھے۔ طاغون : اسم فاعل جمع مذکر طغیان (باب فرح) مصدر بمعنی سرکش ، نافرمان، معصیت میں حد سے بڑھ جانا، سمندر کا جوش مارنا ۔ طاغی کی جمع بحالت رفع ہے۔ مطلب :۔ نہیں یہ نہیں کہ ان کے اگلے پچھلوں کو وصیت کرتے چلے آئے تھے بلکہ دراصل یہ لوگ فطرتا ہی سرکش و نافرمان و باغی تھے۔
Top