Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 18
فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
فٰكِهِيْنَ : خوش ہوں گے بِمَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۚ : بوجہ اس کے جو دے گا ان کو ان کا رب وَوَقٰىهُمْ : اور بچا لے گا ان کو رَبُّهُمْ : ان کا رب عَذَابَ الْجَحِيْمِ : جہنم کے عذاب میں
جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال، اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچالیا
(52:18) فکہین اسم فاعل جمع مذکر بحالت نصب۔ فکر واحد فکاہۃ اسم مصدر۔ مزہ اڑانے والے۔ فاکھۃ بمعنی اسم فاعل ہے بمعنی ظریف۔ ہنس ہنس کر باتیں کرنے والا۔ دوستوں سے ہنسی کرنے والا۔ اور خوب ٹھٹھے لگانے والا۔ بہت زیادہ ہنس مکھ۔ نصب بوجہ حال ہونے کے ہے۔ بما۔ ب سببیہ ما مصدریہ ای فکہین بایتاء ہم ربھم : اپنے رب کی عطا (دین) پر مزے اڑاتے ہوئے۔ اتہم : اتی ماضی واحد مذکر غائب ایتاء ّافعال) مصدر۔ دینا۔ عطا کرنا۔ الشی کسی کو کوئی چیز دینا ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ المتقین کے لئے ہے۔ ووقھم۔ واؤ عاطفہ، جمعلہ کا عطف اتھم پر ہے۔ وفی ماضٰ واحد مذکر غائب وقایۃ (باب ضرب) مصدر ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب وہ ان کو بچا لے گا۔ محفوظ رکھے گا۔ ہم کا مرجع المتقین ہے۔ وہ (ان کا رب) ان کو بچا لیگا۔ عذاب الجحیم : مضاف مضاف الیہ مل کر وقی کا مفعول ثانی۔ ما مصدریہ کی صورت میں (ووقایتہم عذاب الجحیم) ترجمہ ہوگا : اور اپنے رب کی طرف سے عذاب دوزخ سے بچاؤ پر مزے اڑاتے ہوئے۔
Top