Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 49
وَ مِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْهُ وَ اِدْبَارَ النُّجُوْمِ۠   ۧ
وَمِنَ الَّيْلِ : اور رات کے اوقات میں سے فَسَبِّحْهُ : پس تسبیح کیجیے اس کی وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ : اور ستاروں کے پلٹنے کے وقت
اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اسکی تنزیہ کیا کرو
(52:49) ومن الیل فسبحہ وادبار النجوم : ای فسبحہ من الیل وادبار النجوم۔ اور اس کی تسبیح کیجئے رات کے کسی حصہ میں اور اس وقت بھی جب ستارے ڈوب رہے ہوں۔ من تبعیضیہ ہے۔ رات کا بعض حصہ۔ رات کو تسبیح سے مراد ہے کہ نماز پڑھو۔ مقاتل (رح) نے کہا اس سے مغرب اور عشاء کی نماز مراد ہے، میں کہتا ہوں بظاہر تہجد مراد لینا اچھا ہے آیت میں نماز شب کا خصوصی ذکر اس لئے کیا کہ رات کی عبادت نفس پر بڑی شاق گذرتی ہے اور دکھاوے کا شبہ نہیں ہوتا (تفسیر مظہری) ادبار النجوم : ادبار بروزن افعال مصدر ہے۔ پیٹھ پھیرنا۔ ای وقت ادبار النجوم من اخر الیل اخیر شب تاروں کے ڈھلنے کے وقت۔ غیب تھا بضوء الصبح صبح کی لو سے ستاروں کا مذند پڑجانا اور گم ہوجانا (روح المعانی) اذا غربت او خفیت جب ستارے ماند پڑجائیں یا غروب ہوجائیں (بیضاوی) ادبار النجوم کے وقت کی تسبیح سے مراد فجر کی نماز کی دو سنتیں ہیں۔ ای رکعتا الفجر فجر کی دو سنتیں (روح المعانی) اوصلاۃ الفجر (مدارک التنزیل) ادبار النجوم میں ادبار بوجہ ظرفیت منصوب ہے۔
Top