Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 26
وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِی السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُهُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْضٰى
وَكَمْ مِّنْ مَّلَكٍ : اور کتنے ہی فرشتے ہیں فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں لَا : نہ تُغْنِيْ شَفَاعَتُهُمْ : کام آئے گی ان کی سفارش شَيْئًا : کچھ بھی اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ : مگر اس کے بعد اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ : کہ اجازت دے اللہ لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کے لیے چاہے وَيَرْضٰى : اور وہ راضی ہوجائے
اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے
(53:26) کم اسم مبنی ہے اور صدر کلام میں آتا ہے۔ مبہم ہونے کی وجہ سے تمیز کا محتاج ہے یہ عدد سے کنایہ کے لئے آتا ہے اور دو قسم پر ہے۔ استفہامیہ ۔ خبر یہ۔ استفہامیہ قرآن مجید میں نہیں آیا۔ استفہامیہ اگر آئے تو اس کا مابعد تمیز بن کر منصوب ہوتا ہے ۔ اور اس کے معنی کتنی تعداد یا مقدار کے ہوتے ہیں جیسے کم رجلا ضربت : تو نے کتنے آدمیوں کو پیٹا۔ جب خبر یہ ہو تو اپنی تمیز کی طرف مضاف ہوکر اسے مجرور کردیتا ہے اور کثرت کے معنی دیتا ہے۔ یعنی کتنے ہی۔ جیسے کم رجل ضربت میں نے کتنے مردوں کو پیٹا۔ اس میں کبھی اس کی تمیز پر من جارہ داخل ہوتا ہے چناچہ قرآن مجید میں ہے : کم من قریۃ اہلکناھا (7:4) اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے تباہ کر ڈالیں ۔ اور کم من فئۃ قلیلۃ غلبت فئۃ کثیرۃ باذن اللہ (2:249) بسا اوقات کتنی ہی چھوٹی جماعتوں نے بڑی جماعتوں پر خدا کے حکم سے فتح حاصل کی ہے۔ یا کم قصمنا من قریۃ کانت ظلمۃ (21:11) اور ہم نے بہت سی بستیاں جو کہ ستمگار تھیں ہلاک کر ڈالیں۔ کم من ملک فی السموت اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں (جن کی ۔۔ الآیۃ۔ لاتغنی مضارع واحد مؤنث غائب۔ اغناء (افعال) مصدر۔ وہ نفع نہیں دے سکے گی۔ وہ کام نہ آئے گی۔ شیئا : کبھی بھی۔ الا حرف استثنائ۔ ان یاذن اللہ میں ان مصدر یہ ہے۔ یاذن مضارع واحد مذکر غائب۔ منصوب بوجہ عمل ان۔ اذن (باب سمع) مصدر (مگر بعد اس کے ) کہ اللہ (شفاعت کی) اجازت دے۔ لمن یشاء : جس کیلئے وہ چاہے۔ یعنی جس فرشتے کو شفاعت کرنے کی یا جس آدمی کے لئے شفاعت کرنے کی اجازت دے۔ ویرضی : واؤ عاطفہ، یرضی مضارع واحد مذکر غائب۔ رضی (باب سمع) مصدر۔ اور اس کے لئے شفاعت کر پسند کرے۔
Top