Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
آنے والی (یعنی قیامت) قریب آپہنچی
(53:57) ازفت : ماضی واحد مؤنث غائب۔ ازف (باب سمع) مصدر وہ آپہنچی۔ ازف کے اصل معنی تنگی وقت کے ہیں ۔ چونکہ تنگی وقت کا مطلب وقت کا قریب آلگنا ہوتا ہے اس لئے اس کا استعمال قریب آلگنے میں ہونے لگا۔ الازفۃ : ازف سے اسم فاعل واحد مؤنث۔ نزدیک آلگنے والی۔ قریب آلگنے والی جس کے آنے کا وقت بہت تنگ ہوگیا ہو۔ مراد قیامت ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ وانذرھم یوم الازفۃ (40:18) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ۔
Top