Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 8
ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰىۙ
ثُمَّ دَنَا : پھر قریب آیا فَتَدَلّٰى : پھر اتر آیا
پھر قریب ہوئے اور آگے بڑھے
(53:8) ثم : التراخی فی الوقت کے لئے ہے۔ یعنی پھر۔ دنا : ماضی واحد مذکر غائب دنو (باب نصر) مصدر۔ وہ نزدیک ہوا۔ وہ قریب ہوا اسی سے ہے دنیا۔ یعنی عالم دنیا ۔ جو افضل التفضیل کا صیغہ واحد مؤنث ہے۔ بہت نزدیک ہے۔ دنا کا فاعل جبرائیل ہے۔ فتدلی۔عاطفہ۔ تدلی : ماضی واحد مذکر غائب۔ تدلی تفعل، مصدر وہ اتر آیا۔ وہ نزدیک ہوا۔ تدلی کا معنی کسی بلند چیز کا نیچے کی طرف اس طرح لٹکنا کہ اس کا تعلق اپنی اصلی جگہ سے بھی قائم رہے۔ جب ڈول کو کنویں میں لٹکایا جاتا ہے اور اس کی رسی لٹکانے والے نے پکڑ رکھی ہو تو کہتے ہیں ادلی دلوا۔ علامہ قرطبی (رح) تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں :۔ اصل التدلی : النزول الی الشی حتی یقورب منہ۔ کہ اس کا اصل معنی ہے کسی چیز کی طرف اترنا یہاں تک کہ اس کے نزدیک ہوجائے۔ اس صورت میں آیت کا مفہوم ہوگا :۔ کہ جبرائیل جو اپنی اصلی صورت میں اپنے چھ سو پروں سمیت شرقی افق پر نمودار ہوئے تھے وہ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کے بالکل قریب ہوگئے۔ دنی کی طرح تدلیکا فاعل بھی جبریل ہے۔
Top