Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 10
وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِۙ
وَالْاَرْضَ : اور زمین وَضَعَهَا : اس نے رکھ دیا اس کو لِلْاَنَامِ : مخلوقات کے لیے
اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی
(55:10) والارض وضعھا : ای وضع الارض : وضع ماضی واحد مذکر غائب۔ وضع (باب فتح) مصدر۔ بمعنی نیچے رکھنا ۔ اسی سے موضع رکھنے کی جگہ ، جس کی جمع مواضع ہے اسی سے وضع کا لفظ وضع حمل اور بوجھ اتارنے کے لئے آتا ہے لیکن اسی مادہ (و ض ع) سے بمعنی خلق اور ایجاد (یعنی پیدا کرنا) بھی آیا ہے۔ چنانچہوضع البیت کے معنی مکان بنانے کے آئے ہیں۔ مثلاً ان اول بیت وضع للناس (3:95) تحقیق پہلا گھر جو لوگوں (کی عبادت) کے لئے بنایا گیا تھا۔ اور اسی سے آیت ہذا میں بمعنی پیدا کرنا یا بچھانا آیا ہے ۔ والارض وضعھا للانام : اور اسی نے مخلوق کے لئے زمین بچھائی۔ (پیدا کی) اسی مادہ سے اور معنی بھی مشتق ہیں۔ الانام۔ بمعنی الحیوان کلہ (ابن عباس) تمام جاندار بمعنی الانس والجن (حسن) انسان اور جن ۔ بہتوں نے اسی کو ترجیح دی ہے کیونکہ بظاہر اس جگہ (آیت ہذا) جن اور انس ہی مراد ہیں کیونکہ خطاب انہی دونوں کو کیا گیا ہے اور آگے چل کر فبای الاء ربکما تکذبن میں یہی دونوں نوعین مخاطب ہیں۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور اس نے جن وانس کے لئے زمین کو (پیدا کیا اور اس کی جگہ پر) رکھ دیا۔
Top