Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 35
یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ١ۙ۬ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِۚ
يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا : چھوڑ دیا جائے گا تم پر شُوَاظٌ : شعلہ مِّنْ نَّارٍ : آگ میں سے وَّنُحَاسٌ : اور دھواں فَلَا تَنْتَصِرٰنِ : تو نہ تم دونوں مقابلہ کرسکو گے
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
(55:35) یرسل : مضارع مجہول واحد مذکر غائب ارسال (افعال) مصدر چھوڑا جائے گا۔ بھیجا جائے گا۔ شواظ : شعلہ، بےدھوئیں کی آنچ، اسم ہے، یرسل کا مفعول مالم یسم فاعلہ۔ من نار : جار مجرور۔ شواظ کی صفت ہے۔ شواظ من نار آگ کا شعلہ۔ وبحاس : واؤ عاطفہ نحاس معطوف۔ اس کا عطف شواظ پر ہے۔ اس کے معنی میں مختلف اقوال ہیں :۔ (1) دھواں ۔ (امدارک، خازان، جلالین ، معالم) (2) پگھلا ہوا تانبہ۔ المھل، بمعنی تلچھٹ پگھلا ہوا تانبہ۔ (مجاہد۔ قتادہ) (3) بغیر دھوئیں کے لپٹ ، چونکہ لپٹ کا رنگ تانبڑا ہوتا ہے رنگ میں مشابہت کی وجہ سے لپٹ کو نحاس کہا جاتا ہے۔ (راغب) (4) وہ لال چنگاریاں جو لوہا لال کرکے پیٹنے کے وقت نکلتی ہیں۔ آگ (قاموس) عموماً اہل تفسیر نے اس کا ترجمہ دھواں کیا ہے۔ لاتنتصران : مضارع منفی تثنیہ مذکر حاضر۔ انتصار (افتعال) مصدر تم (دونوں) کوئی مدد نہ لے سکو گے۔ (یعنی تم اس کو دفع نہ کرسکو گے۔ انتصار بمعنی مدد طلب کرنا۔ مدد لینا۔ ظالم سے انتصار کے معنی اس کو سزا دینا اور اس سے انتقام لینا ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے :۔ ولمن انتصر بعد ظلمہ فاولئک ما علیہم من سبیل (42:41) اور جس پر ظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے تو ایسے لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہے۔
Top