Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 37
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِۚ
فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ : تو جب پھٹ جائے گا آسمان فَكَانَتْ : تو ہوجائے گا وَرْدَةً : سرخ كَالدِّهَانِ : سرخ چمڑے کی طرح۔ تیل کی تلچھٹ کی طرح
پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
(55:37) فاذاعطف کا ہے۔ اذا حرف شرط ہے انشقت، ماضی (بمعنی مستقبل) واحد مؤنث غائب انشقاق (انفعال) مصدر۔ اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔ (نیز ملاحظہ ہو آیت نمبر 54:1) یہ جملہ شرطیہ ہے۔ فکانت وردۃ :جواب شرط کے لئے کانت (ماضی بمعنی مستقبل) واحد مؤنث غائب کا مرجع السماء ہے۔ کون (باب نصر) مصدر۔ وردۃ منصوب بوجہ خبر کان کے۔ بمعنی سرخ (جیسا چمڑہ۔ سفید مائل بسرخی۔ سرخ (گلاب کی طرح) وردۃ بطور اسم جنس بمعنی گلاب کا پھول یعنی شرخ) فکانت وردۃ جملہ جواب شرط ہے۔ کالدھان : کاف تشبیہ کا ہے ۔ دھان جمع دھن کی یا ادھنۃ کی بمعنی تیل کی تلچھٹ۔ بعض کے نزدیک یہ دھن کی جمع ہے جیسے رمح ورماح ہے اور اس کے معنی تیل کے ہیں۔ کالدھان صفت ہے وردۃ کی۔ وقوع قیامت کے وقت آسمان کی کیفیت بیان کی جارہی ہے۔ یا کالدھان خبر دوم ہے کانت کی۔ اس صورت میں معنی ہوں گے :۔ آسمان کا رنگ سرخ گلان کی طرح ہوجائے گا اور تیل کی طرح پگھل جائے گا۔ اذا کی جزا محذوف ہے۔ یعنی جب آسمان پھٹ کر سرخ گلاب کی طرح ہوجائے گا تو وہ کیسا ہولناک منظر ہوگا۔
Top