Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 41
یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰىهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِیْ وَ الْاَقْدَامِۚ
يُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ : پہچانے جائیں گے مجرم بِسِيْمٰهُمْ : اپنے چہروں کے ساتھ فَيُؤْخَذُ بالنَّوَاصِيْ : تو پکڑے جائیں گے پیشانی کے بالوں سے وَالْاَقْدَامِ : اور قدموں سے
گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے
(55:41) یعرف المجرمون : یعرف : مضارع مجہول واحد مذکر غائب۔ عرفان (باب ضرب) مصدر۔ المجرمون : اسم فاعل جمع مذکر اجرام (افعال) مصدر۔ جرم کرنے والے ۔ گناہ کرنے والے۔ نائب فاعل ۔ گنہگار لوگ پہچانے جائیں گے۔ بسیمہم : ب حرف جر۔ سیماہم مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور۔ سیما کے معنی نشانی۔ اور علامت کے ہیں۔ یہ اصل میں وسعی تھا۔ واؤ کا فاء کلمہ کی بجائے ع کلمہ کی جگہ رکھا گیا۔ تو سومی ہوا۔ پھر واؤ ماقبل مکسور واؤ کو یاء کرلیا گیا اور سیمی ہوگیا۔ ان کا چہرہ ۔ ان کی نشانی۔ اس صورت میں اس کا مادہ و س م ہے۔ مادہ س و م سے السیماء کے معنی علامت کے ہیں۔ قرآن مجید میں ہے :۔ سیماہم فی وجوھہم من اثر السجود (48:29) کثرت سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں۔ فیؤخذ بالنواصی والاقدام :ترتیب کا ہے یؤخذ فعل مضارع مجہول واحد مذکر غائب ۔ اخذ (باب نصر) مصدر۔ ب تعدیہ کی ہے۔ اخذ ب کے ساتھ اور بغیر ب کے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے اخذت الخطام واخذت بالخطام : میں نے نکیل سے (اونٹ) کر پکڑا۔ نواصی جمع ہے اس کا واحد ناصیۃ ہے۔ پیشانیاں، پیشانیوں کے بال ۔ واؤ عاطفہ ہے الاقدام معطوف جس کا عطف نواصی پر ہے۔ اقدام جمع ہے قدم کی بمعنی پاؤں۔ ترجمہ : گنہگار ان کے چہروں سے پہچانے جائیں گے پھر ان کی پیشانی کے بالوں سے اور ٹانگوں سے پکڑ لیا جائے گا۔
Top