Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 56
فِیْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ١ۙ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَ لَا جَآنٌّۚ
فِيْهِنَّ : ان میں ہوں گی قٰصِرٰتُ : جھکانے والیاں الطَّرْفِ ۙ : نگاہوں کو لَمْ يَطْمِثْهُنَّ : نہیں چھوا ہوگا ان کو اِنْسٌ : کسی انسان نے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے وَلَا جَآنٌّ : اور نہ کسی جن نے
ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے
(55:56) فیھن : میں ضمیر جمع مؤنث غائب یا تو جنتوں کے محلات کے لئے ہے یا جنت کی جملہ نعمتوں کے لئے۔ ان باغات میں جو محلات اور مکانات ان جنتیوں کے لئے بنائے گئے ان میں ایسی عورتیں ہوں گئی جو شرم و حیا کا پیکر ہوں گی ان کی نگاہیں جھکی ہوں گے۔ قصرت الطرف : مضاف مضاف الیہ۔ قصرت اسم فاعل جمع مؤنث۔ قاصرۃ واحد قصر باب ضرب مصدر۔ نظر روکنے والیاں۔ پاک دامن عورتیں۔ وہ عورتیں جن کی نظر اپنے شوہروں سے ہٹ کر دوسروں پر نہ پڑے۔ قصر البصر کے معنی ہیں نظر کو روکا۔ نظر کو سمیٹا۔ الطرف نگاہ۔ اسم فاعل کی اضافت اپنے مفعول کی طرف کی گئی ہے۔ لم یطمثھن مضارع نفی تاکید۔ بلم۔ صیغہ واحد مذکر غائب ھن ضمیر مفعول جمع مؤنث غائب ازواج کی طرف راجع ہے جس پر قصرت الثرف دال ہے۔ طمث باب ضرب مصدر کے معنی۔ (1) دم حیض، حیض کا خون۔ (2) کسی عورت کا بکارت کو ضائع کرنا۔ طمث المرأۃ اس مرد نے عورت کی بکارت زائل کردی اور ما طمث الناقۃ جمل۔ اس اونٹنی کو کسی اونٹ نے بھی نہیں چھوڑا۔ (3) الجماع یا المس (چھونا) ۔ لم یطمث میں ضمیر فاعل انسن اور جان کی طرف راجع ہے۔ قبلہم میں بھی ضمیر کا مرجع انس اور جان ہیں ۔ جن کو بہشت میں ایسی ازواج ملیں گی۔ ترجمہ ہوں ہوگا :۔ (اب باغات کے) محلات میں اور مکانات میں نگاہ نیچے رکھنے والی عورتیں ہوں گے جن سے کسی انسان یا کسی جن نے ان کے اپنے سے پہلے (نہ تو) جماع کیا ہوگا (اور نہ ہی چھوا ہوگا) ۔
Top