Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 11
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚ
مَنْ ذَا الَّذِيْ : کون ہے جو يُقْرِضُ اللّٰهَ : قرض دے گا اللہ کو قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ فَيُضٰعِفَهٗ : پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو لَهٗ : اس کے لیے وَلَهٗٓ اَجْرٌ : اور اس کے لیے اجر ہے كَرِيْمٌ : عزت والا
کون ہے جو خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے) قرض دے ؟ تو وہ اس کو اس سے دگنا ادا کرے اور اس کے لئے عزت کا صلہ (یعنی) جنت ہے
(57:11) من ذالذی یقرض اللہ : من استفہامیہ ذا اسم اشارہ واحد مذکر الذی اسم موصول۔ یقرض اللہ اس کا صلہ۔ کون ہے وہ شخص جو دے اللہ کو قرض ۔ قرضا حسنا : قرضا مفعول مطلق موصوف۔ حسنا صفت، قرض حسنہ۔ بعض علماء نے بیان کیا ہے کہ قرض حسنہ کی مندرجہ ذیل صفات ہونی چاہئیں۔ (1) حلال مال ہو۔ (2) اعلیٰ درجہ کی چیز ہو۔ (3) خود کو بھی اس کی اشد ضرورت ہو۔ (4) پوشیدہ طور پر دے۔ (5) احسان نہ جتائے۔ (6) اذیت نہ پہنچائے۔ (7) مقصد رضائے الٰہی ہو۔ (8) جتنا بھی خرچ کرے اسے تھوڑا خیال کرے۔ فیضعفہ :جواب استفہام کے لئے۔ جملہ جواب استفہام ہے اور مضارع منصوب اسی وجہ سے ہے۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب جس کا مرجع قرضا حسنا ہے۔ یضعف مضارع منصوب واحد مذکر غائب مضاعفۃ (مفاعلۃ) مصدر۔ وہ بڑھا کردیتا ہے۔ یا بڑھا کر دے۔ ترجمہ :۔ تاکہ اس کو بڑھا وے ۔ بڑھا کر دے۔ ولہ اجر کریم : واؤ عاطفہ۔ لہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب قرض دہندہ کے لئے ہے۔ اجر کریم موصوف وصفت۔ کریم کرم سے (باب کرم) سے مصدر۔ صفت مشبہ کا صیغہ ہے باعزت اجر۔ مطلب یہ کہ چند در چند بڑھا کردینے کے علاوہ مزید باعزت شاندار اجر ملے گا۔
Top