Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 5
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
لَهٗ : اسی کے لیے ہے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین کی وَاِلَى اللّٰهِ : اور اللہ ہی کی طرف تُرْجَعُ : لوٹائے جاتے ہیں الْاُمُوْرُ : سب کام
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور سب امور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں
(57:5) والی اللہ ترجع الامور اور اللہ کی طرف ہی سب امور لوٹائے جائیں گے۔ صاحب تفسیر حقانی اس آیت کی تشریح میں لکھتے ہیں :۔ عالم سفلی سے لے کر عالم علوی تک اور جسمانی سے لے کر روحانی تک جن کے کاروبار اسباب پر مبنی ہیں۔ سب اسباب اسی مسبب الاسباب کی طرف رجوع کرتے ہیں یعنی قبضہ قدرت میں ہیں۔ اور تمام کائنات کا وہی مرکز اصلی ہے۔ سب کا میلان اسی طرف ہے۔ ہمہ رو سوئے تو بود و ہمہ سو روئے تو بود ” مگر بہیمیت کے ظلمات اور رسم و رواج کی تقلید کے پتھر اس کے راستے میں حائل ہو کر اس کو اس طرف جانے سے روک دیتے ہیں انہیں کے دور کرنے کو انبیاء (علیہم السلام) اور کتابیں بھیجی جاتی ہیں “۔ ترجع مضارع مجہول واحد مؤنث غائب رجع (باب ضرب) مصدر بمعنی لوٹانا۔ اور ر، ج، ع : مادہ سے رجوع (باب ضرب) مصدر سے بمعنی لوٹنا۔ (فعل لازم آتا ہے) یہاں ترجع۔ رجع سے آیا ہے۔ جملہ لہ ملک السموت والارض آیت 2 کے شروع میں بھی آیا ہے اور یہاں اس کا تکرار ہے وہاں آغاز آفرنیش کا ذکر کرکے یہ آیت ذکر کی تھی اور دوبارہ اب یہاں انجام امور کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے گویا آیت آغاز و انجام دونوں کی تمہید ہے (تفسیر مظہری) ۔
Top