Anwar-ul-Bayan - Al-Hadid : 6
یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١ؕ وَ هُوَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
يُوْلِجُ الَّيْلَ : داخل کرتا ہے رات کو فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ النَّهَارَ : اور داخل کرتا ہے دن کو فِي الَّيْلِ ۭ : رات میں وَهُوَ عَلِيْمٌۢ : اور وہ جاننے والا ہے بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں کے بھید
(وہی) رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے
(57:6) یولج : مضارع واحد مذکر غائب۔ ایلاج (افعال) مصدر۔ وہ داخل کرتا ہے یولج الیل فی النھار (وہی داخل کردیتا ہے رات کو دن میں) یعنی رات کو گھٹا کر دن کو بڑھاتا ہے اور دن کو گھٹا کر رات کو لمبا کرتا ہے۔ یا اس سے مراد یہ ہے کہ رات ہوتی ہے چاروں طرف اندھیرا غالب ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ رات کی تاریکی کم ہوتی جاتی ہے اور دن کی آمد آمد ہوجاتی ہے حتی کہ رات بالکل ختم ہوجاتی ہے ۔ اور دن کی بادشاہت ہوجاتی ہے۔ پھر ان کی روشنی آہستہ آہستہ ماند پڑتی جاتی ہے اور رات کا تسلط ہوتا جاتا ہے تاآنکہ دن مکمل طور پر ختم ہوجاتا ہے اور رات کا غلبہ ہوجاتا ہے۔ ذات الصدور۔ مضاف مضاف الیہ۔ جو سینوں میں ہے۔ یعنی دلوں کا بھید، سینوں کے پوشیدہ راز۔ ذات : ذو کا مؤنث ہے اس کی جمع ذوات ہے اور یہ ہمیشہ مضاف ہو کر استعمال ہوتا ہے۔ صدور جمع ہے سدر کی، سینہ، وہ خوب جانتا ہے جو سینوں میں (پوشیدہ) ہے۔
Top