Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 12
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں کے۔ اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو ان کی مدد نہیں کرینگے اور اگر مدد کرینگے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو (کہیں سے بھی) مددنہ ملے گی۔
(59:12) لئن اخرجوا۔ اگر ان کو نکالا گیا یعنی یہودیوں (بنی نضیر وغیرہ) کو جملہ شرط ہے۔ لایخرجون جملہ جواب شرط ہے۔ اس میں ضمیر فاعل جمع مذکر غائب عبد اللہ بن ابی وغیرہ کی طرف راجع ہے۔ ولئن قوتلوا لا ینصرونھم۔ حسب سابق یہ بھی شرط و جواب شرط ہے اور قوتلوا کی ضمیر نائب فاعل اور ہم ضمیر مفعول بھی یہودیوں کیلئے ہے اور لاینصرون کی ضمیر فاعل عبد اللہ بن ابی وغیرہ کے لئے ہے ولئن نصروھم واؤ عاطفہ لام تاکید کا۔ ان حرف شرط۔ اگر انہوں نے ان کی مدد کی۔ یعنی عبد اللہ بن ابی وغیرہ نے یہودیوں کی مدد کی ، جملہ شرط ہے۔ لیولن الادبار جواب شرط ہے۔ لام تاکید کا۔ صیغہ جمع مذکر غائب مضارع تاکید بانون ثقیلہ۔ تولیۃ (تفعیل) مصدر۔ وہ ضرور ہی پیٹھ کریں گے : پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے۔ الادبار جمع دبر کی بمعنی پیٹھ۔ ثم : ای بعد ذلک۔ ثم لا ینصرون : ای ثم لا ینصرون المنافقون کالیہود سواء (الیسر التفاسیر) ۔ پھر یہودیوں کی طرف منافقین کی بھی مدد نہیں کی جائے گی۔ یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پھر منافقین کی طرح یہودیوں کی بھی کوئی مدد نہ کی جائے گی۔
Top