Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 17
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ بِخَیْرٍ فَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : تمہیں پہنچائے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی سختی فَلَا : تو نہیں كَاشِفَ : دور کرنے والا لَهٗٓ : اس کا اِلَّا هُوَ : اس کے سوا وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : وہ ہپنچائے تمہیں بِخَيْرٍ : کوئی بھلائی فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قادر
اور اگر تم کو خدا کوئی سختی پہنچائے تو اس کے سوا اس کو کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر نعمت (وراحت) عطا کرے تو (کوئی اسکو روکنے والا نہیں) وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(6:17) یمسک۔ مضارع مجزوم بوجہ عمل ان۔ واحد مذکر غائب مس سے (باب سمع) لگائے۔ پہنچائے۔ المس کے معنی چھونا کے ہیں اور لمس کے ہم معنی ہے لیکن مس کا لفظ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب حاسۂ لمس کے ساتھ اس کا ادراک بھی ہو۔ ۔۔ عورت سے مجامعت کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے انی یکون لی ولد ولم یمسسنی بشر (3:47) میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا حالانکہ کسی انسان نے ہاتھ تو لگایا نہیں (یعنی میرے ساتھ مجامعت نہیں کی) آیت ہذا کے معنوں میں مستھم الباساء والضراء (2:214) ان کو بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ کاشف۔ اسم فاعل مفرد۔ کاشفون اور کاشفین جمع قیاسی۔ کشف کھولنا۔ ظاہر کرنا۔ برہنہ کرنا۔ ضرر کو دفع کرنا۔ باب ضرب سے۔ متعدی اور باب سمع سے لازم آتا ہے یعنی شکست کھانا۔ کاشف ضرر کو دفع کرنے والا۔ تکلیف سے رہائی دلانے والا۔
Top