Anwar-ul-Bayan - At-Taghaabun : 16
فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَ اسْمَعُوْا وَ اَطِیْعُوْا وَ اَنْفِقُوْا خَیْرًا لِّاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے مَا اسْتَطَعْتُمْ : جتنی تم میں استطاعت ہے وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَاَطِيْعُوْا : اور اطاعت کرو وَاَنْفِقُوْا : اور خرچ کرو خَيْرًا : بہتر ہے لِّاَنْفُسِكُمْ : تمہارے نفسوں کے لیے وَمَنْ يُّوْقَ : اور جو بچالیا گیا شُحَّ : بخیلی سے نَفْسِهٖ : اپنے نفس کی فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ : وہ ہیں فلاح پانے والے ہیں
سو جہاں تک ہو سکے خدا سے ڈرو اور (اسکے احکام کو) سنو اور (اسکے) فرمانبردار ہو اور (اسکی راہ میں) خرچ کرو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے اور جو شخص طبیعت کے بخل سے بچایا گیا تو ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔
(64:16) فاتقوا اللہ میںسببیہ ہے۔ یعنی اوپر جو آیات 14-15 میں ازواج و اولاد و دنیاوی معاملات بیان ہوئے ہیں ان سب کو ملحوظ رکھتے ہوئے جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔ ما استطعتم : ما موصولہ استطعتم : اس کا صلہ ماضی کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ استطاعۃ (افتعال) مصدر تم سے ہوسکے۔۔ تم کرسکو۔ ما استطعتم جو تم سے ہو سکے ، جو تم کرسکو۔ جہاں تک تم سے ہوسکے۔ جہاں تک تم کرسکو۔ ترجمہ ہوگا :۔ پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ ڈرتے رہو۔ واسمعوا۔ واؤ عاطفہ اسمعوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ سمع باب سمع مصدر اور (اس کا حکم) سنو۔ واطیعوا۔ واؤ عاطفہ اطیعوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اطاعۃ (افعال) مصدر اور (اس کی ) اطاعت کرو۔ وانفقوا۔ واؤ عاطفہ انفقوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ انفاق (افعال) مصدر اور (اس کی راہ میں) خرچ کرو۔ خیرا لانفسکم اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :۔ (1) اگر خیرا اور لانفسکم ایک ساتھ پڑھے جاویں تو اس صورت میں یہ جملہ اوامر متذکرہ بالا کے جواب میں کان مدرہ کی خبر ہے ترجمہ ہوگا :۔ پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔ اور (اس کے احکام کو) سنو (اور بجالاؤ) اور (اس کی) اطاعت کرو۔ اور (اس کی راہ میں) خرچ کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ (2) خیرا مصدر محذوف کی صفت بھی ہوسکتی ہے ای انفقوا انفاقا خیرا۔ اس صورت میں انفاقا مفعول مطلق اور خیرا اس کی صفت ہوگی۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اچھا خرچ (یعنی اپنی قیمتی شے خرچ کرو یا دل کھول کر خرچ کرو) ۔ (3) خیرا بمعنی مالا بھی ہوسکتا ہے ۔ اس صورت میں یہ انفقوا کا مفعول بہ ہوگا۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور (اس کی راہ میں اپنا قیمتی مال) خرچ کرو۔ خیر بمعنی مال اور جگہ بھی آیا ہے مثلاً وانہ لحب الخیر لشدید (100:8) اور وہ مال کی سخت محبت کرنے والا ہے۔ نوٹ : نمبر ایک والی صورت زیادہ راجح ہے۔ ومن یوق شح نفسہ جملہ شرط ہے۔ من موصولہ یوق اس کا صلہ یوق تھا بوجہ شرط یوق ہوا۔ بمعنی بچایا گیا۔ بچا لیا گیا۔ شح : امام راغب لکھتے ہیں کہ :۔ شح وہ بخل ہے جس میں حرص ہو اور عادت بن گیا ہو۔ خود غرضی۔ یہ مصدر ہے اور اس کا فعل باب ضرب۔ نصر، علم تینوں سے آتا ہے۔ یہاں مضاف ہے اور نفسہ مضاف مضاف الیہ مل کر اس کا مضاف الیہ ہے۔ اور جو شخص اپنے طبعی بخل سے بچا لیا گیا۔ فاولئک ہم المفلحون : جملہ جواب شرط ہےجواب شرط ہے۔ اولئک اسم اشارہ بعید۔ جمع مذکر۔ وہی لوگ۔ المفلحون : اسم فاعل جمع مذکر۔ افلاح (افعال) مصدر۔ فلاح پانے والے۔ کامیاب لوگ۔
Top