Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا اس قول میں ان کے اور بھی شریک ہیں ؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو سامنے لائیں
(68:41) ام لہم شرکائ : ام بمعنی کیا۔ شرکاء شریک ، ساجھی۔ شریک کی جمع وہ معبودان باطل جن کو مشرکین الوہیت میں خدا کا شریک سمجھتے تھے، یعنی کیا کافروں کو قیامت کے دن مومنوں کے ہم رتبہ بنا دینے والے شرکاء الوہیت ہیں ؟ فلیاتوا بشرکائہم : جملہ جواب شرط میں ہے شرط محذوف ہے یعنی اگر ہیں تو لے آئیں اپنے ان شرکاء کو۔ لیاتوا فعل امر جمع مذکر غائب ۔ اثیان (افعال) مصدر سے ۔ پس لے آویں۔ تو لے آویں۔ ان کانوا صدقین : اگر وہ (اپنے دعوے میں) سچے ہیں۔ یہ جملہ شرط ہے اس کا جملہ جزائیہ فلیاتوا بشرکائہم ہوسکتا ہے یا گذشتہ کلام جو جزاء پر دلالت کر رہا ہے اس کے لئے کافی سمجھا گیا ہے اس جگہ جملہ شرطیہ کی جزاء کی ضرورت نہیں ہے۔ فائدہ : مندرجہ بالا آیات نمبر 33 تا 41 میں منکرین اسلام اور متقین کی جزاء و سزا کا حال بیان کیا گیا ہے۔ آیت 33 میں اصحاب الجنۃ باغ والوں کا حال بیان کرکے فرمایا۔ کذلک العذاب ولعذاب الاخرۃ اکبر لوکانوا یعلمون : اور آیت نمبر 34 میں متقین کو عطاء ہونے والی نعمتوں کا ذکر فرمایا۔ ان للمتقین عند ربھم جنت النعیم : اس کو سن کر کفار مکہ نے کہا کہ جب خدا نے دنیا میں مسلمانوں سے بڑھ کر ہم کو مال و دولت دیا ہے تو آخرت میں بھی ان سے بڑھ کر نہیں تو کم از کم برابر تو ضرور دے گا۔ اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار کے اس دعوے کا مفصل طور پر رد فرمایا ہے :۔ (1) فرمایا کہ تمہارے پاس اس بات کا کہ تم کو متقین سے بڑھ کر یا ان کے برابر انعامات دئیے جائیں گے ۔ کوئی عقلی ثبوت نہیں۔ افنجعل المسلمین کالمجرمین مالکم کیف تحکمون ۔ آیات 35-36 (2) کسی عقلی ثبوت کے علاوہ تمہارے پاس کوئی نقلی ثبوت بھی تو نہیں۔ ام لکم کتب فیہ تدرسون : ان لکم فیہ لما تخیرون (37:38) (3) پھر نقلی و عقلی ثبوت تو کجا رہے تمہارے پاس تو کسی کا کوئی وعدہ یا وعید بھی تو نہیں ہے کہ تم کو تمہارے کہنے کے مطابق دیا جائے گا۔ اگر ایسا ہے تو اس کا ضامن پیش کرو۔ ام لکم ایمان علینا بالغۃ الی یوم القیامۃ ان لکم لما تحکمون ۔ سلہم ایہم بذلک زعیم (آیات 39:40) (4) اگر یہ بھی نہیں تو تمہارا سہاوہ وہ معبودان باطل ہی ہوسکتے ہیں جن کو تم خدا کی خدائی میں شریک سمجھتے ہو اور خیال کرتے ہو کہ قیامت کے دن وہ تمہارے معاون و مددگار ہوں گے، تو جاؤ ان کو لے آؤ۔ ام لہم شرکاء فلیاتوا بشرکائہم ان کانوا صدقین (آیت نمبر 41) ظاہر ہے کہ اس میں بھی وہ ناکام و نامراد رہیں گے۔
Top