Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں کو سمجھ لینے دو ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی .
(68:44) فذرنی :سببیہ ہے ذر فعل امر، واحد مذکر حاضر، وذر (باب سمع، فتح) مصدر سے۔ تو چھوڑ دے۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم ۔ تو مجھے چھوڑ دے۔ اس کی ماضی نہیں آتی ۔ ومن یکذب بھذا الحدیث۔ واؤ عاطفہ من موصولہ محل نصب میں ہے ۔ اس کا عطف ی ضمیر مفعول واحد متکلم پر ہے۔ یکذب مضاف واحد مذکر غائب تکذیب (تفعیل) مصدر۔ ھذا اسم اشارہ قریب۔ واحد مذکر ۔ الحدیث : ای القران ، اور (چھوڑ) اس کو جو اس قرآن کی تکذیب کرتا ہے۔ اس کو جھٹلاتا ہے ۔ یعنی ایسوں سے نمٹنے کی فکر میں مت پڑو ان سے نمٹنا میرا کام ہے۔ سنستدرجھم : س مضارع پر داخل ہوکر مستقبل کیلئے خاص کردیتا ہے اور اس کو زمانہ حال سے قریب کردیتا ہے۔ بمعنی اب، ابھی۔ قریب۔ عنقریب۔ نستدرج مضارع جمع متکلم استدراج (استفعال) مصدر سے۔ درجۃ زینہ کی سیڑھیاں تدرج (تفعل) درجہ بدرجہ چڑھنا۔ نستدرج ہم درجہ بدرجہ پکڑلیں گے۔ ھم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب من کی طرف راجع ہے۔ اور لفظ من اگرچہ مفرد ہے لیکن معنی کے لحاظ سے جمع ہے اس لئے جمع کی ضمیر کا مرجع اس کی طرف صحیح ہے۔ سنستدرجہم : ہم عنقریب ہی ان کو رفتہ رفتہ (عذاب میں گرفتار کرلیں گے) ۔ من حیث : من حرف جر ہے۔ حیث اسم ظرف مکان ہے مبنی برضمہ ہے بدیں وجہ حیث ضمہ کے ساتھ آیا ہے۔ ایسی جگہ سے، جہاں سے۔ من حیث لا یعلمون ایسی جگہ سے جسے وہ جانتے ہی نہیں ۔ ایسے طریقہ سے کہ انہیں معلوم تک نہ ہو۔
Top