Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اس سے) لپٹے جاتے ہیں ؟
(68:47) ام عندھم الغیب : ام حرف عطف۔ یا۔ کیا۔ (استفہام کے لئے آتا ہے) الغیب سے یہاں مراد لوح محفوظ امور غیبیہ ہیں۔ مطلب یہ کہ :۔ کیا ان کے پاس لوح محفوظ یا امور غیبیہ کا علم ہے۔ فھم :عاطفہ ہے۔ یکتبون مضارع جمع مذکر غائب کتابۃ (باب نصر) مصدر وہ لکھتے ہیں۔ یکتبون ای ینقلون منہ ویحکمون، اور وہ اس سے نقل کرتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں۔ جملہ استفہامیہ انکاریہ ہے یعنی ان کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
Top