Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 16
وَ انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَهِیَ یَوْمَئِذٍ وَّاهِیَةٌۙ
وَانْشَقَّتِ السَّمَآءُ : اور پھٹ جائے گا آسمان فَھِيَ : تو وہ يَوْمَئِذٍ : اس دن وَّاهِيَةٌ : سست ہوگا ۔ کمزور ہوگا
اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہوگا
(69:16) وانشقت السماء فہی یؤمئذ واھیۃ واؤ عاطفہ۔ انشقت کا عطف وقعت پر ہے یومئذ ظرف ہے واھیۃ کا۔ انشقت ماضی کا صیغہ واحد مؤنث غائب انشقاق (افعال) مصدر سے جس کا معنی شق ہوجانا۔ پھٹ جانا۔ اور (اس روز) آسمان پھٹ جائے گا۔ فہی میں ہی ضمیر کا مرجع السماء ہے واھیۃ وہی (باب ضرب، فتح، سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ، بمعنی کمزور، بوسیدہ۔ پھٹا ہوا۔ وہی کے معنی مشک پھٹ جانا۔ رسی کا بند کمزور اور ڈھیلا ہوجانا۔ ابر کا ٹکڑے ٹکڑے ہوجانا۔ گرپڑنا۔ کمزور ہوجانا۔ دیوار کا گرنے کے قریب ہوجانا ہے۔ فہی یومئذ واہیۃ : پس وہ (یعنی آسمان) اس روز بالکل بودا ہوگا۔
Top