Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 25
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ١ۙ۬ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ
وَاَمَّا : اور رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو کوئی دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی بِشِمَالِهٖ : اپنے بائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں لَمْ اُوْتَ : نہ دیا جاتا كِتٰبِيَهْ : اپنا نامہ اعمال۔ اپنی کتاب
اور جس کا نامہ (اعمال) اسکے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا
(69:25) فاما من اوتی کتبہ بشمالہ : شمالہ مضاف مضاف الیہ۔ اس کے بائیں طرف اس کے بائیں ہاتھ میں ۔ (نیز ملاحظہ ہو 69:19 متذکرۃ الصدر) فیقول : میںتعقیب کی ہے۔ جس پر وہ (اپنے اعمال بد اور ان کا برا انجام دیکھ کر کہے گا۔ یلیتنی : یاء حرف نداء منادی محذوف (یعنی اے قوم) لیت حرف مشبہ بالفعل : اسم کو نصب دیتا ہے اور خبر کو رفع۔ تمنا کے لئے مستعمل ہے۔ کاش ! فی اسم ہے۔ یلیتنی : کاش مجھے۔ لم ادت : مضارع مجہول نفی جحد بلم۔ صیغہ واحد متکلم ۔ ایتاء (افعال) مصدر۔ اوت اصل میں اوتی تھا۔ لم کے عمل سے ی حذف ہوگئی۔ اور مضارع ماضی کے معنی میں تبدیل ہوگیا۔ کتبیہ : ۃ ساکنہ۔ (دیکھو متذکرۃ الصدر) کتابی میرا اعمال نامہ۔ میری کتاب ترجمہ ہوگا :۔ اے قوم کاش مجھے میرا اعمال نامہ نہ ہی دیا جاتا۔
Top