Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 4
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود نے وَعَادٌۢ : اور عاد نے بِالْقَارِعَةِ : کھڑکا دینے والی کو
کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا
(69:4) ثمود : ثمود یعنی حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم۔ عاد حضرت ہود (علیہ السلام) کی قوم ۔ بالقارعۃ : اقوام صالح اور ہود نے، قیامت کی تکذیب کی۔ القارعۃ : کھٹکھٹا دینے والی ساعت۔ یعنی قیامت جو ہر چیز کی پھوڑ توڑ، شکست دریخت اور انتشار وپراگندگی کی وجہ سے لوگوں کے کانوں پر چوٹ لگائے گی۔ اس جگہ بھی ضمیر کی بجائے اسم ظاہر کو استعمال کیا گیا ہے۔ مگر ایسا مرادف لفظ لایا گیا ہے جو کہ شدت ہول میں زیادتی کو ظاہر کر رہا ہے۔ یہ جملہ سابقہ جملوں کے ساتھ مل کر بتارہا ہے کہ قیامت کو نہ ماننا اور اس کی تکذیب کرنا ہلاکت و تباہی کا موجب ہے۔ القارعۃ قرع (باب فتح) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ ہے واحد مؤنث کھٹکھٹانے والی۔ قارع الباب۔ دروازہ کھٹکھٹانے والا۔
Top