Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 154
وَ لَمَّا سَكَتَ عَنْ مُّوْسَى الْغَضَبُ اَخَذَ الْاَلْوَاحَ١ۖۚ وَ فِیْ نُسْخَتِهَا هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ هُمْ لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ
وَ : اور لَمَّا : جب سَكَتَ : ٹھہرا (فرد ہوا) عَنْ : سے۔ کا مُّوْسَى : موسیٰ الْغَضَبُ : غصہ اَخَذَ : لیا۔ اٹھا لیا الْاَلْوَاحَ : تختیاں وَ : اور فِيْ نُسْخَتِهَا : ان کی تحریر میں هُدًى : ہدایت وَّرَحْمَةٌ : اور رحمت لِّلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو هُمْ : وہ لِرَبِّهِمْ : اپنے رب سے يَرْهَبُوْنَ : ڈرتے ہیں
اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو (تورات کی) تختیاں اٹھا لیں اور جو کچھ ان میں لکھا تھا وہ ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ہدایت اور رحمت تھی۔
(7:154) سکت۔ وہ تھم گیا۔ اس نے سکوت (خاموشی) اختیار کیا۔ (باب نصر) سکوت سے ماضی واحد مذکر غائب۔ السکوت۔ سکوت ترک کلام کے ساتھ مخصوص ہے اور چونکہ سکوت۔ سکون کی بھی ایک قسم ہے۔ اس لئے یہاں اس آیۃ میں اس کا استعمال بطور استعارہ سکون ہی کے معنوں میں ہوا ہے۔ نسختھا۔ نسخہ یعنی کتاب۔ لکھی ہوئی تحریر۔ مضامین۔ ان کے مضامین میں (رحمت اور ہدایت تھی) یرھبون۔ وہ ڈرتے ہیں۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ رھب (باب فتح) سے۔
Top