Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 175
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ الَّذِیْۤ اٰتَیْنٰهُ اٰیٰتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَاَتْبَعَهُ الشَّیْطٰنُ فَكَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
وَاتْلُ : اور پڑھ (سناؤ) عَلَيْهِمْ : ان پر (انہیں) نَبَاَ : خبر الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اٰتَيْنٰهُ : ہم نے اس کو دی اٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَانْسَلَخَ : تو صاف نکل گیا مِنْهَا : اس سے فَاَتْبَعَهُ : تو اس کے پیچھے لگا الشَّيْطٰنُ : شیطان فَكَانَ : سو ہوگیا مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : گمراہ (جمع)
اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہ علم شرائع سے مزین کیا) تو اس نے ان کو اتار دیا پھر شیطان اسکے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہوگیا۔
(7:175) اتل۔ تو پڑھ۔ تو تلاوت کر۔ تلاوۃ سے جس کے معنی پڑھنے ۔ تلاوت کرنے اور معنی میں تدیر کرنے کے ہیں۔ امر واحد مذکر حاضر۔ (خطاب حضرت رسول کریم سے ہے) ۔ نبأ خبر ۔ حال ۔ نبا الذی حال اس شخص کا۔ اتینہ ایتنا۔ ہم نے اس کو اپنی نشانیاں دیں۔ ہم نے اس کو اپنی نشانیوں کا علم دیا۔ فانسلخ منھا۔ وہ چھوڑ نکلا۔ وہ گزر گیا۔ السلخ کے اصل معنی ہیں کھال کھینچنا۔ (باب انفعال) سے۔ جیسے محاورہ ہے سلختہ فانسلخ میں نے اس کی کھال کھینچی تو وہ کھنچ گئی۔ اسی سے ہے سلخت درعہ۔ میں نے اس کی زرہ کھینچی یعنی اتارلی۔ گزرجانے کے معنی میں قرآن میں آیا ہے فاذا انسلخ الاشھر الحرم (9:5) جب حرمت کے مہینے گزر جائیں۔ سانپ کی کنچلی اتار دینے کو عربی میں کہتے ہیں انسلخت الحبۃ من جلدھا (سانپ پنی جلد سے نکل گیا) پس فانسلخ منھا کا یہ مطلب ہوا کہ : اس شخص نے ان آیات و ہدایات کو چھوڑ دیا۔ اور گمراہی میں چلا گیا۔ اتبعہ۔ وہ اس کے پیچھے لگ گیا۔ غوین۔ اسم فاعل جمع مذکر ۔ غاوی واحد ۔ گمراہ کج رو۔ بھا۔ میں ضمیر ایتنا کی طرف راجع ہے۔ اخلد الی الارض۔ ای مال الی الدنیا ورغب فیہا (لیکن وہ دنیا کی طرف مسائل ہوگیا اور اس کی رغبت اس میں رچ بس گئی۔ تحمل علیہ۔ تو اس پر حملہ کرے۔ یلھث۔ ہانپنا۔ زبان باہر نکالنا۔ وہ زبان باہر نکال دیتا ہے (باب فتح) لہث ولہاث کتے وغیرہ کا عاجزی اور پیاس سے زبان باہر نکالنا۔ لہاث۔ پیا کی گرمی۔ موت کی سختی ۔ باب سمع۔ پیاسا ہونا۔ لہثان پیاس ۔ التھاث (باب افتعال) پیاس و تکان وغیرہ سے زبان باہر نکال دینا۔
Top